کٹھن وقت پر چین کا پاکستان کے 3.4 ارب ڈالر کے قرضوں کی وصولی کو موخر کردینا مضبوط پاک چین دوستی کا بین ثبوت ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر

منگل 1 جولائی 2025 21:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جولائی2025ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی بحران کے جس انتہائی مشکل وقت سے گزر کر اقتصادی بحالی اور استحکام کے پٴْرامید دورمیں داخل ہو رہا ہے اس میں حکومت کی نتیجہ خیز پالیسیوں، آئی ایم ایف اور دوسرے بین الاقوامی اداروں کے قرضوں اور دوست ملکوں کی عملی اعانت کا بہت بڑا کردار ہے۔

اس سے نہ صرف ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا بلکہ تعمیر و ترقی کے منصوبے آگے بڑھانے اور زندگی کے مختلف شعبوں میں عوام کو ریلیف مہیا کرنے کے بھی قابل ہوگیا اس حوالے سے چین اور دوست اسلامی ممالک کی اعانت کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ چین نے نہ صرف اربوں ڈالر کے قرضے دیئے بلکہ ان کی شرائط بھی اتنی مشکل نہیں رکھیں کہ پاکستان پرناقابل برداشت بوجھ پڑے اس ضمن میں تازہ ترین اقدام یہ ہے کہ چین نے پاکستان کے 3.4 ارب ڈالر کے قرضوں کی وصولی موخر کردی ہے جو دیگر حالیہ کمرشل اور کثیر جہتی قرضوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 14 ارب ڈالرتک بڑھا دیں گے۔

(جاری ہے)

اس سے ا?ئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پوری ہو جائے گی۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان سے 30 جون کو موجودہ مالی سال کے اختتام پر 14 بلین ڈالر سے زیادہ کے ذخائر کا مطالبہ کیا تھا جو چین کی مدد سے پورا ہوگیا ہے۔ چین نے 2.1 ارب ڈالر پہ قرضوں کی مدت میں توسیع کی ہے جو گزشتہ تین سال سے پاکستان کے مرکزی بینک کے ذخائر میں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ اس نے 3 ارب ڈالر کے تجارتی قرض کی دوبارہ مالی امداد دی ہے جو پاکستان نیدو ماہ قبل واپس کردیئے تھے۔ یہ ری فنانسنگ پاکستان کو مشکلات کم کرنے میں مدد دے گی. مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے مزید ایک بلین ڈالر اور کثیر الملکی مالیتی ادارہ سے 50 کروڑ ڈالر بھی موصول ہونے والے ہیں اس سے ہمارے ذخائرآئی ایم ایف کی ہدایت کے مطابق ہو جائیں گے۔

بیرونی ذرائع سے ملنے والے یہ قرضے، خاص طور پر چینی رقوم پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لئے بہت اہم ہیں۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا کہ ملک کی معیشت7بلین ڈالر کے آئی ایم ایف بیل ا?وٹ پیکیج کے تحت جاری اصلاحات کے ذریعے مستحکم ہوگئی ہے . مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے مزید ایک ارب ڈالر اور کثیر ملکی مالیاتی اداروں سے 50 کروڑ ڈالر کا حصول زرمبادلہ کیذخائر بڑھانے میں مدد دے گاآئی ایم ایف کے قرضے ملکی حیثیت کی بحالی میں مدد گار ثابت ہوئے ہیں جبکہ چین , سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دوسرے دوست ملکوں کے قرضوں نے گرتی ہوئی معیشت کی کایا پلٹ دی ہے۔

قرضے لینا عام طور پر اچھا نہیں سمجھا جاتا مگر ایسے قرضے جن سے ملک کی تعمیر و ترقی میں مدد ملے اور قدرتی وسائل کو بروئے کار لایا جائے جدید معاشی نظام کی ترجیح ہے۔ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا مقروض ملک امریکہ ہے اور دنیا کا امیر ترین ملک بھی اسی کو سمجھا جاتا ہے جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے، گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کے لئے قرضوں کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر اندرونی وسائل کا ضیاع روکنا بھی پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔