مالی امداد کی ترسیل میں انسانی مداخلت کو کم کر کے شفافیت اور مستحقین کی عزتِ نفس کو یقینی بنایا جائے، قائمہ کمیٹی کی ہدایت

اے ٹی ایم نیٹ ورک کو توسیع دی جا رہی ہے، ہجوم کو کم کرنے کے لیے مرحلہ وار تقسیم کا نظام اپنایا جائے گا، حکام اسٹیٹ بینک کی بریفنگ

جمعرات 3 جولائی 2025 18:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غربت میں کمی و سماجی تحفظ نے ہدایت کی ہے ک مالی امداد کی ترسیل میں انسانی مداخلت کو کم کر کے شفافیت اور مستحقین کی عزتِ نفس کو یقینی بنایا جائے۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے غربت میں کمی و سماجی تحفظ کا دسواں اجلاس صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے آئین کمیٹی روم (پرانا کمیٹی روم نمبر 5) میں منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت چیئرمین قائمہ کمیٹی میر غلام علی تالپور نے کی۔ اجلاس کا مقصد ملک میں سماجی تحفظ کے نظام کو شفاف، ٹیکنالوجی پر مبنی، اور انسانی مداخلت سے پاک طریقہ کار میں منتقل کرنے کی پیشرفت کا جائزہ لینا اور اس عمل کو تیز تر بنانا تھا۔چیئرمین کمیٹی نے اپنے خطاب میں پاکستان کے سماجی تحفظ کے نظام کی تاریخی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مالی امداد کی ترسیل میں انسانی مداخلت کو کم کر کے شفافیت اور مستحقین کی عزتِ نفس کو یقینی بنایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ملک میں غربت کی شرح 50 فیصد کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ بی آئی ایس پی مستحقین کو پوائنٹ آف سیل کیمپس میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جنہیں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔کمیٹی نے پائلٹ ڈیجیٹل بینکاری منصوبے کے آغاز میں تاخیر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، جو جون 2025 تک شروع ہونا تھا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے وضاحت کی کہ منصوبے کے زیادہ تر تکنیکی اور بیک اینڈ پہلو مکمل ہو چکے ہیں اور حتمی منظوری کا عمل آخری مراحل میں ہے۔

یہ پائلٹ منصوبہ رواں ماہ کے اختتام تک شروع کیا جائے گا، جس میں باقاعدہ بینکاری نظام کو شامل کیا گیا ہے اور جیوٹیگڈ برانچز اور سادہ اکاؤنٹ کھولنے کے طریقہ کار کو بی آئی ایس پی کے ساتھ مل کر وضع کیا گیا ہے۔قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہ منصوبہ گزشتہ ایک سال سے تیار کیا جا رہا ہے اور اگلے ہفتے کے اندر فعال ہو جائے گا۔

پہلا بینفشری اکاؤنٹ 15 اگست 2025 تک کھولا جائے گا۔ ابتدائی طور پر یہ پائلٹ سات اضلاع اور مظفرگڑھ کے ایک اضافی ضلع میں نافذ کیا جائے گا، جس کا چھ ماہ (دو سہ ماہی) کے دوران جائزہ لیا جائے گا، جس کے بعد کامیابی کی بنیاد پر اسے ملک بھر میں توسیع دی جائے گی۔اسٹیٹ بینک نے آگاہ کیا کہ اے ٹی ایم نیٹ ورک کو توسیع دی جا رہی ہے، ہجوم کو کم کرنے کے لیے مرحلہ وار تقسیم کا نظام اپنایا جائے گا، اور بتدریج ڈیجیٹل والٹ متعارف کرائے جائیں گے۔

بایومیٹرک تصدیق کو بنیادی طریقہ تسلیم کیا گیا ہے، جب کہ ناقابلِ شناخت فنگر پرنٹس کی صورت میں ڈیبٹ کارڈ جاری کیے جائیں گے۔ مکمل بینکنگ انڈسٹری منصوبے میں شامل ہے، اور اے پی آئی انضمام کی جانچ آخری مراحل میں ہے۔ رقوم کی منتقلی کے تحفظ کے لیے دو سطحی تصدیقی نظام پر بھی غور جاری ہے۔کمیٹی اراکین نے بینفشری حضرات کے ساتھ کیمپسائٹس اور برانچز میں رویے پر تشویش کا اظہار کیا۔

قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے یقین دلایا کہ مستحقین کے وقار کا مکمل خیال رکھا جائے گا اور انہیں مکمل بینکاری سہولیات بشمول انٹرآپریبلٹی اور محفوظ رقوم کی منتقلی کی سہولت حاصل ہوگی۔ اجلاس میں موبائل ڈیٹا کو بایومیٹرک نظام سے ہم آہنگ کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے اشتراک کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا تاکہ شناختی نظام کی کارکردگی میں بہتری آئے۔

ادارہ جاتی مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے بی آئی ایس پی نے بتایا کہ 3,486 منظور شدہ آسامیوں میں سے صرف 2,347 پر تعیناتیاں ہو چکی ہیں، صرف 1858 ملازمین مستقل بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈیپوٹیشن پر انحصار ادارہ جاتی تسلسل کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اخراجات میں غیر ضروری اضافہ ہو رہا ہے، وزارتِ خزانہ نے وضاحت کی کہ تقرریوں کی پالیسی کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے دائرہ اختیار میں آتی ہے، اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت پاکستان کو مالی نظم و ضبط کے مطابق عمل کرنا لازم ہے۔

کمیٹی نے بی آئی ایس پی کو ہدایت دی کہ وہ وزارتِ خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے مشاورت کر کے اسٹاف کی کمی کا قابلِ عمل حل تلاش کرے۔ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ اداروں کے درمیان مربوط حکمتِ عملی ضروری ہے۔ مزید برآں، بی آئی ایس پی مًندہ اور بلامبٹ جیسے پسماندہ تحصیلوں میں دفاتر منتقل کرے گا تاکہ مستحقین کو بہتر رسائی میسر آ سکے۔

اجلاس اختتام پذیر ہوا تواس اتفاقِ رائے کے ساتھ کہ ڈیجیٹل پائلٹ منصوبے کے نفاذ میں تیزی لائی جائے گی، شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا، مستحقین کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور محروم طبقات کو قومی بینکاری نظام میں مؤثر طور پر ضم کیا جائے گا۔اجلاس میں اراکینِ قومی اسمبلی میر غلام علی تالپور، احمد عتیق انور، آسیہ اسحاق صدیقی،مہتاب اکبر راشدی، محمد بشیر خان، جمشید احمد، مصباح الدین، شاہد عثمان، نوابزادہ افتخار احمد خان بابر، شفقات عباس، محمد الیاس چوہدری، میر خان محمد جمالی نے شرکت کی، محترمہ انیقہ مہدی نے آن لائن شرکت کی۔

وفاقی سیکرٹری وزارت غربت میں کمی، وزارتِ خزانہ، وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے اعلیٰ حکام، بی آئی ایس پی، پی پی اے ایف اور ٹی وی او کے نمائندگان بھی اجلاس میں موجود تھے۔