Live Updates

پاکستان اور چین کے درمیان چارسالہ ایکشن پلان پر اتفاق رائے ٹھوس پیش رفت ہے، معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، احسن اقبال

پیر 8 ستمبر 2025 18:23

پاکستان   اور چین کے درمیان  چارسالہ ایکشن پلان پر اتفاق رائے   ٹھوس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ وزیراعظم کاحالیہ دورہ چین تاریخی تھا،پاکستان اور چین کے درمیان چارسالہ ایکشن پلان پر اتفاق رائے ٹھوس پیش رفت ہے،دونوں ممالک نے مستقبل کے تعاون کو ایکشن پلان کے ذریعہ مرتب کرلیاہے،معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز کے اجراء میں 23.3فیصداضافہ ہوا، سیلاب کے بعد تعمیرنو اور بحالی کے عمل میں ماضی کے تجربات کوبروئے کارلائیں گے۔

پیرکویہاں ماہانہ ترقیاتی رپورٹ کے اجراء کے موقع پرگفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ملکی معیشت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، حکومت برآمدات پرمبنی نمو پر یقین رکھتی ہے جس میں نجی شعبہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے، نجی شعبہ کومعیشت میں اپناکرداراداکرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، اہم اقتصادی اشاریوں سے معیشت میں بہتری کی عکاسی ہورہی ہے۔

برآمدات میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے،دوماہ میں ملکی برآمدات کاحجم 5.11ارب ڈالرہے جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 5.07ارب ڈالرتھا،درآمدات میں 14فیصداضافہ ہواہے،گزشتہ سال کے دوماہ میں 9.7ارب ڈالرکی درآمدات ہوئی تھیں جورواں سال بڑھ کر11ارب ڈالرہوگئی، امپورٹ میں اضافہ سے ظاہرہورہاہے کہ حکومت نے خام مال پرجورعاتیں دی تھیں اس کے نتیجہ میں نجی شعبہ مشینری درآمدکررہاہے اس سے ملکی صنعتوں اورپیداوارمیں بہتری آئیگی،اگلے چندماہ اورسالوں میں برآمدات میں اضافہ کارحجان برقراررہے گا،مالی سال کے پہلے دوماہ میں پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز کے اجراء میں 23.3فیصداضافہ ہواہے،رواں مالی سال کے پہلے دوماہ میں 5.3ارب روپے اورگزشتہ سال 4.3ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے تھے، مجموعی طورپر 150ارب روپے کے فنڈز جاری ہونے کی منظوری دی گئی ہے۔

حالانکہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کیلئے پی ایس ڈی پی کاحجم کم ہے،ترقیاتی ایجنڈاکے تحت بیرونی ذرائع سے چلنے والے 86منصوبوں کیلئے 229ارب روپے کاروپیہ کور رکھاگیاہے جوتقریباً 23فیصداضافہ ظاہرکررہاہے۔ انہوں نے کہاکہ اگست میں سی ڈی ڈبلیوپی کے زریعہ 5منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے جبکہ 9منصوبوں کومنظوری کیلئے ایکنیک کوبھیج دیا گیاہے،اسی طرح لاگت کومعقول بناتے ہوئے صرف جولائی میں 1.23ارب روپے کی بچت کی گئی ہے، اگست میں وزارت نے 32منصوبوں کی مانیٹرنگ کی ،گزشتہ سال اگست میں 20منصوبوں کی مانیٹرنگ کی گئی تھی،اس سے منصوبوں کوعملی جامہ پہنانے میں مددملی ہے،وزارت کے تحت تمام یونیورسٹیوں، سٹارٹ اپس اوریوتھ کیلئے اڑان اے آئی ٹیکاتھون کامقابلہ شروع کیا گیا اس کامقصد گورننس اورترقی کیلئے مصنوعی ذہانت پرمبنی سلوشنز کاحصول ہے ، اس سے ایسے قابل عمل منصوبے نکلیں گے جسے نہ صرف حکومت میں نافذکریں گے بلکہ برآمدات میں بھی اضافہ ہوگا،اسی طرح اسی ماہ پاکستان ون نیشنل بزنس مقابلہ کاآغازکیاگیا ، اس میں 10ہزارکاروباریوں تک رسائی حاصل کی جائیگی اورپانچ سوتک سکیل ایبل وینچرز کی معاونت کی جائیگی تاکہ انہیں ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈکے ذریعہ مدد دی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے اقتصادی مردم شماری کابھی آغاز ہواہے جس میں ایس ایم ای شعبہ کوترقی دینے میں مدد ملے گی۔وفاقی وزیرنے کہاکہ مون سون میں سیلاب سے ایک ہزار انسانی جانوں نقصان ہواہے، ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب سے اموال اورفصلوں کانقصان ہواہے، وزیراعظم نے نقصانات کااندازہ لگانے کیلئے کمیٹی قائم کردی ہے،کمیٹی ڈیٹا کی بنیاد پررپورٹ دے گی اوراس کی بنیادپرتعمیرنواوربحالی کاکام آگے بڑھایاجائیگا، ہمیں امیدہے کہ ہم اس آفت کامقابلہ کریں گے اور تعمیرنووبحالی میں اپنے ماضی کے تجربات کوبروئے کارلائیں گے۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ وزیراعظم کاحالیہ دورہ چین تاریخی تھا جس میں وزیراعظم نے ایس سی اوسمٹ کے علاوہ چین کی قیادت سے ملاقاتیں کی، وزیراعظم نے صدر شی جن پنگ اوروزیراعظم سے ملاقاتیں کیں،چینی وزیراعظم نے وزیراعظم پاکستان اوروفد کوظہرانہ بھی دیا۔ انہوں نے کہاکہ پہلی بارچین اورپاکستان نے مل کر 2029ء کیلئے چارسالہ ایکشن پلان پردستخط کئے ہیں یہ ٹھوس پیش رفت ہے،دونوں ممالک نے مستقبل کے تعاون کوایک ایکشن پلان کے ذریعہ مرتب کیاہے، اس حوالہ سے 26ستمبرکو14ویں جے سی سی کامیٹنگ ہوگا جس میں ایکشن پلان کے روڈمیپ کے خدوخال مزید واضح ہوں گے۔

اس دورہ میں سی پیک ٹو اوراڑان پاکستان کے فائیوایز کو ہم آہنگ کرانے کے حوالہ سے بھی اتفاق رائے ہواہے، سی پیک ٹو میں ملک کے زرعی شعبہ کوترجیح دی جائیگی تاکہ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کابہترطریقے سے مقابلہ کرسکیں،صنعتی شعبہ کوآگے بڑھانے کیلئے کراچی اوراسلام آباد میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کرنے پراتفاق ہواہے اس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا،اسی طرح بنیادی ڈھانچہ کوترقی دینے کیلئے تعاون پراتفاق ہواہے، قراقرم فیزٹوکیلئے چین نے 85فیصد فنانسنگ پراتفاق کیاہے،اس منصوبہ کو2028تک مکمل کیاجائیگا ، اس حوالہ سے معاہدے پرجلددستخط ہوں گے۔

ایم ایل ون پربھی اتفاق ہواہے اس کیلئے کثیرجہتی فنانسنگ سے بھی استفادہ کرنے کافیصلہ کیاگیا، حکومت پاکستان ایشیائی ترقیاتی بینک جبکہ چین ایشین انفراسٹرکچرانویسٹمنٹ بینک سے رابطہ کرے گا۔انہوں نے کہاکہ 2018ء میں پالیسیوں کاتسلسل جاری رہتا توایم ایل ون اورسکھرحیدرآبادمنصوبے اب تک مکمل ہوچکے ہوتے، پوری قوم کویاد ہے کہ ماضی میں کس طرح سی پیک کوسیاسی بنایاگیا،اس وقت کے وزیرریلوے اوروزیرمواصلات نے بھونڈے الزامات لگائے جس کی وجہ سے پاکستان لائن اپ فنانسنگ سے محروم ہوگیا، وہ سیاہ ترین دورتھا جس نے نہ صرف سی پیک کی رفتارکومتاثرکیا بلکہ ملکی معیشت اورترقی کے سفرمیں روڑے اٹکائے گئے۔

چین نے یقین دلایاہے کہ وہ فنانسنگ کیلئے پاکستان کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی، عوامی وثقافتی تبادلوں سمیت پاک چین دوستی کو آگے بڑھانے پراتفاق ہواہے، اگلے سال پاک چین تعلقات کے 75سال مکمل ہوں گے، چین خلائی ٹیکنالوجی میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون کرے گا،پاکستان نے چین کے تعاون سے 2سیارے بھیجے ہیں، 2026ء میں چین کے تعاون سے پاکستان کا خلاءباز خلاء میں چینی سٹیشن تک جائیگا، 2028ء میں پاکستان کاتیارکردہ روور چاند پرلینڈکرے گا۔

انہوں نے کہاکہ سی پیک ٹو میں بزنس ٹوبزنس پرتوجہ مرکوز ہو گی۔چین کوپاکستانی برآمدات میں اضافہ کیلئے اقدامات پربھی اتفاق ہواہے۔اس مقصد کیلئے ورکنگ گروپ بنایاگیاہے، اس سے برآمدات پرمبنی نموکے اقدام کوآگے بڑھانے میں مددملی ہے۔بزنس کانفرنس میں دونوں ممالک کے 1ہزار سے زائد بزنس مینوں نے شرکت کی جس میں تین ہزارسے زیادہ بزنس میٹنگزہوئی ہیں، یہ دونوں ممالک کے نجی شعبہ کے مابین پہلا بڑا رابطہ تھا۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات