ابھرتی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو درپیش سنگین بحران پر تشویش کا اظہار

آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان کا وزیراعظم شہباز شریف سے فوری مداخلت کا مطالبہ

جمعرات 3 جولائی 2025 22:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جولائی2025ء) آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان نے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو لکھے ایک خط میں وزیراعظم سے فوری مداخلت کی اپیل کی گئی ہے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو درپیش بڑھتے ہوئے مسائل کا حل نکالا جا سکے۔خط (ریفرنس407/OMAP/2025) میں او ایم اے پی کے چیئرمین طارق وزیر علی نے کہا ہے کہ نئی اور ابھرتی آئل مارکیٹنگ کمپنیاں جنہوں نے ملک میں اب تک 150ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے، مسلسل نظر انداز ہونے اور غیر مساوی سلوک کا شکار ہیں۔

ان کمپنیوں نے 81ارب روپے ذخیرہ سازی اور 75ارب روپے ریٹیل نیٹ ورک کی تعمیر پر خرچ کیے ہیں، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں 648,000میٹرک ٹن سے زائد اسٹریٹیجک اسٹوریج کی سہولت میسر آئیجو کل قومی استعداد کا تقریباً 50فیصد ہے۔

(جاری ہے)

خط میں کہا گیا ہے کہ ان کمپنیوں نے نہ صرف ملک کے پسماندہ اور حساس علاقوں تک ایندھن کی فراہمی ممکن بنائی بلکہ روزگار کے 1 لاکھ سے زائد مواقع بھی پیدا کیے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو پاکستان میں متوجہ کیا۔

اس کے باوجود، ان کمپنیوں کو پالیسی سازی میں نظر انداز کیا جاتا ہے اور ریگولیٹری سطح پر روایتی بڑی کمپنیوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔ خاص طور پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کے فیصلوں میں واضح جانبداری نظر آتی ہے اور بڑے او ایم سیز کے نمائندوں کی اعلی عہدوں پر تقرریاں اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہی ہیں۔آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بار بار زرمبادلہ کا نقصان اور سیلز ٹیکس ریفنڈز میں تاخیر، منافع کی انتہائی کم شرح جیڈے سنگین مسائل کا شکار ہیں۔

ان کمپنیوں کو ’’گرے سیکٹر‘قرار دے کر بینک فنانسنگ سے محروم رکھا جارہا ہے جںکہ ایسی لاجسٹک وجوہات پر جرمانے لگائے جارہے ہیں جن پر کمپنیوں کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ چیئرمین طارق وزیر علی کے مطابق "نئی کمپنیوں کا مارکیٹ شیئر محض 5 فیصد ہے، لیکن ہر بحران میں انہی کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے، چاہے وہ 2020 کی فیول قلت ہو، اسمگلنگ کا مسئلہ ہو یا رسد میں رکاوٹ ہو۔

طارق وزیر علی نے وزیراعظم کے اقتصادی ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کے وژن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات ان مقاصد کے سراسر خلاف ہیں۔ اگر فوری اصلاحات نہ ہوئیں تو سرمایہ کاروں کا اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا اور توانائی کے شعبے میں ترقی رک جائے گی۔انہوں نے وزیراعظم سے فوری ملاقات کی درخواست کی ہے تاکہ زمینی حقائق بیان کیے جا سکیں اور مساوی، شفاف اور ترقی پسند پالیسیوں کے لیے تجاویز پیش کی جا سکیں۔