کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روز ریسکیو آپریشن مکمل،27 جاں بحق

لیاری بغدادی میں واقع رہائشی عمارت سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کرلیا گیا ملبہ ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کا استعمال کیا گیا، ملبے سے آخری لاش نوجوان زید کی نکالی گئی،11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا جبکہ ایک مریض اب بھی زیر علاج ہے

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 7 جولائی 2025 11:40

کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روز ریسکیو آپریشن مکمل،27 جاں ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07جولائی 2025)کراچی کے علاقے لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روز ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا جب کہ واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 27 ہوگئی،ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کردیا گیا جبکہ ایک مریض اب بھی زیر علاج ہے۔

کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں واقع رہائشی عمارت سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کرلیا گیا۔ ملبہ ہٹانے کیلئے ہیوی مشینری کا استعمال کیا گیا۔ملبے سے آخری لاش نوجوان زید کی نکالی گئی جبکہ ملبے سے 27 لاشیں نکالی گئیں جن میں 3بچے،9 خواتین اور 15 مرد شامل ہیں۔ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ واقعے کی جگہ کو سیل کرے گی۔

(جاری ہے)

4 جولائی 2025 کی صبح لیاری کے علاقے بغدادی میں 6 منزلہ رہائشی عمارت گر گئی تھی جس کے نتیجے میں 27 افراد دب کر جاں بحق اور خواتین سمیت آٹھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ملبے سے تین ماہ کی بچی کو زندہ نکالا گیا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، لوگوں سے مخدوش عمارت کو خالی کرنے کہا جاتا ہے تو وہ مزاحمت کرتے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ لائف ڈیٹیکٹیو ڈیوائس سے ملبے کے نیچے دبے افراد کا پتا لگایا جاسکتا تھا لیکن مختلف اداروں اور ہیوی مشینری کے شور کی وجہ سے ڈیوائس کا استعمال ممکن نہیں ہوسکا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سانحہ لیاری پر تفصیلی اجلاس کل طلب کرلیا۔ وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ عمارت گرنیکی وجوہات معلوم کریں گے اور غفلت برتنے والوں کو سزا بھی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں 480 زائد عمارتیں خطرناک قرار دی گئی ہیں ان سے گھر خالی کرنے کا کہو تو لوگ تحفظ مانگتے ہیں۔یاد رہے کہ دو روز قبل کراچی کے علاقے لیاری کے علاقے بغدادی میں 5 منزلہ عمارت گرنے کے بعدریسکیو آپریشن تاحال جاری تھا۔

عمارت کے ملبے سے 15 لاشیں نکال لی گئیں تھیں۔امدادی ٹیمیں اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ملبہ ہٹانے میں مصروف تھا۔ ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔ ریسکیو کا 70 فیصد کام مکمل ہو چکا تھا۔آپریشن انچارج ریسکیو 1122 سندھ کا کہنا تھا کہ حادثے میں اب تک 3 خواتین اور بچے سمیت 17 افراد جاں بحق اور 9 زخمی تھے۔ ملبے تلے تقریباً 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔

ریسکیو حکام کا کہنا تھاکہ ریسکیو کارروائی مکمل کرنے میں مزید کئی گھنٹے لگیں گے۔ مزید کئی افراد ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ تھا۔ریسکیو اہلکاروں کو منہدم عمارت کا ملبہ ہٹانے میں اندھیرے کے باعث مشکلات کا سامنا تھا۔ ریسکیو اہلکار جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ ڈبل ون ڈبل ٹو کے کارکن لائیو لوکیٹر کے ذریعے مصروف عمل ہیں۔ وائس ڈیٹیکٹر تھامے اہلکار بھی ملبے کے نیچے سے انسانی آہٹ یا آواز سننے کی کوشش میں لگے ہیں۔ایک کے بعد ایک لاش ملنے پرعلاقہ مکین سوگوارتھے۔ ملبے کے پاس موجود افراد اپنے پیاروں کی خیریت سے متعلق فکرمند ہیں۔ مخدوش عمارت تو گری ہی ساتھ میں ملحقہ قریبی عمارت کو بھی خالی کرنے کا کہہ دیا گیا تھا۔