اسرائیل کے جارحانہ حملے نے سفارت کاری کے راستے بند کردیئے ہیں.مغربی سفارتکار

دوحہ کے قریب امریکی فوجی اڈاے اورعرب ممالک کے سمندروں میں بحریہ کے جدیدترین آلات سے لیس جنگی جہازوں کی نقل وحرکت ‘ امریکا جوازنہیں دے سکتا کہ اسرائیلی طیارے ریڈار پر دیکھے نہیں جاسکے .یورپی ماہرین کی تنقید

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 ستمبر 2025 14:19

اسرائیل کے جارحانہ حملے نے سفارت کاری کے راستے بند کردیئے ہیں.مغربی ..
دوحہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی حملوں کے بعد قطر کا دارالحکومت دوحہ عالمی ذرائع ابلاغ کا مرکزبناہوا ہے پچھلی چنددہائیوں کے دوران قطر نے مشرق وسطیٰ میں سوئٹزرلینڈ جیسا مقام حاصل کیا ہے جہاں دشمن آپس میں بیٹھ کر ڈیل کر سکتے ہیں امریکا نے دوحہ میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے تھے جبکہ7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قریب دو سال تک قطر سفارتی کوششوں کا مرکز رہا ہے جہاں جنگ بندی کے لیے کئی بار مذاکرات ہوئے.

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ کے مشیر سٹیو وٹکوف کے ذریعے ہونے والے امن مذاکرات بری طرح ناکام رہے جس کی ذمہ داری فریقین ایک دوسرے پر ڈالتے رہے‘ سینیئر مغربی سفارتکا روں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جارحانہ حملے نے سفارت کاری کے راستے بند کردیئے ہیں برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے سے قبل قطر کو مطلع نہیں کیا گیا تھا”ایکس“ پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی اہلکار کی طرف سے اس وقت کال آئی جب دھماکوں کی آوازیں آ رہی تھیں ‘قطری وزیراعظم بھی یہی بیان دے چکے ہیں.

دوسری جانب وائٹ ہاﺅس کا دعوی ہے کہ حملے سے قبل قطر کو حملے سے قبل صورتحال سے آگاہ کر دیا تھا مگر وارننگ پہنچنے میں تاخیر ہوئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوحہ میں حملے سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ نتن یاہو اور ان کی حکومت نہ صرف غزہ میں بلکہ تمام فرنٹس پر آگے بڑھے گی اسے یقین ہے کہ امریکی حمایت کے ساتھ اس کی فوج اہداف پر عملدرآمد کرے گی. حملے پر وائٹ ہاﺅس نے افسوس ظاہر کیا ہے قطر امریکہ کا قیمتی اتحادی ہے جہاں امریکی فوج کا اڈہ ہے اور امریکہ وہاں بھاری سرمایہ کاری کر چکا ہے یورپی سفارت کاروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن اسرائیل پر دباﺅ بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا انہوں نے کہاکہ اسرائیلی جہازوں نے قطرکے ہمسایہ عرب ممالک کی فضائی حدود استعمال کیں تاہم رپورٹ میں کسی ملک کا نام ظاہرنہیں کیا گیا ‘ماہرین کے مطابق امریکا کے لیے یقینی طور پر ایک مشکل وقت ہے کہ اس کے ایک اتحادی نے دوسرے اتحادی پر حملہ کیا ہے .

انہوں نے کہاکہ قطرکی جانب سے بیانات سے ایسا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ وہ جوابی کاروائی کا ارادہ رکھتا ہے تاہم مشرق وسطی میں نوجوانوں میں غصہ بڑھ رہا ہے ‘انہوں نے کہاکہ امریکا کے دوحہ کے قریب مرکزی کمانڈسینٹرمیں جدیدترین دفاعی نظام تعینات ہے‘اردن میں بھی امریکا کی فوجی تنصیبات ہیں جبکہ عرب ممالک کے قریب سمندروں میں ہر وقت امریکی بحریہ کے طیارہ بردار جنگی جہازوں کی نقل وحرکت جاری رہتی ہے ان بحری جہازوں پر بھی دنیا کے جدید ترین ریڈار‘حملے کی پیشگی اطلاع دینے والا دفاعی نظام اور سیٹلائٹ سسٹم موجود ہیں ایسے میں امریکا جوازنہیں دے سکتا کہ اسرائیلی طیارے ریڈار پر دیکھے نہیں جاسکے .

انہوں نے کہاکہ واشنگٹن نے پیشگی اطلاع دینے کا دعوی کررہا ہے جبکہ قطرکے وزیراعظم پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں امریکا کی جانب سے حملے کی اطلاع اس وقت دی گئی جب اسرائیلی طیارے دوحہ میں بمباری کررہے تھے ‘انہوں نے کہاکہ حملے سے امریکا کے عرب اتحادیوں میں عدم اعتماد یقینی بات ہے جو امریکا کو اربو ں ڈالردفاعی سروسزکے لیے اداکرتے ہیں.

انہوں نے امریکا اور یورپی اتحادیوں کو خبردار کیا کہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں توازن قائم نہ کیا گیا تو تیل کی دولت سے مالامال عرب ممالک روس اور چین کی سربراہی میں قائم ہونے والے نئے بلاک کی طرف جاسکتے ہیں‘ماہرین کا کہنا ہے کہ فرانس‘جرمنی‘اٹلی اورکینیڈا سمیت متعددیورپی ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں جس سے ظاہرہوتا ہے کہ مغربی راہنماﺅں کی اکثریت معاملے کی اہمیت سے آگاہ ہے اور وہ آسانی کے ساتھ عرب ممالک کو روس اور چین کی سربراہی میں قائم ہونے والے اتحاد میں شامل نہیں ہونے دینا چاہتی.

انہوں نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹس پر ناراضگی کا اظہار کیا جس میں دعوی کیا جارہا ہے کہ قطرنے حماس کے دہشت گردوں کو پناہ دی رکھی ہے انہوں نے کہاکہ اس طرح کے بیانات سے اشتعال بڑھے گا کیونکہ پوری دنیا جانتی ہے کہ حماس کے راہنما دوحہ میں مذکرات کے لیے موجود تھے اور ان مذکرات میں قطرثالث کا کرداراداکررہا ہے جبکہ امریکا سمیت یورپی ممالک بھی ان مذکرات کا حصہ ہیں .