پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو دو قومی نظریے کے تناظر میں دیکھنا چاہئے.عطا تارڑ

خطے میں امن کے لئے کلیدی کردار ادا کیا، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کو ناکام بنایا، بھارت کی موجودہ حکومت نے اقلیتوں کی زندگی کو اجیرن بنادیا ہے، بھارت دنیا میں دہشت گردی میں ملوث ہے، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں سکھوں کے قتل کے واقعات بھارتی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں‘ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہماری افواج نے پاکستان کو ہی نہیں دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے قربانیاں دیں، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے. وفاقی وزیر اطلاعات کا سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کی تصنیف کی تقریب رونمائی پر خطاب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 10 ستمبر 2025 14:55

پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو دو قومی نظریے کے تناظر میں دیکھنا چاہئے.عطا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 ستمبر ۔2025 ) سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری کی تصنیف کی تقریب رونمائی کا انعقاد اسلام آباد میں کیا گیا تقریب رونمائی سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطاءتارڑ نے کہا کہ اعزاز احمد چوہدری نے پاکستان کیلئے نمایاں خدمات انجام دیں. عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو دو قومی نظریے کے تناظر میں دیکھنا چاہئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحیت کا راستہ نہیں اپنایا، پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کے لئے کلیدی کردار ادا کیا، افواج پاکستان نے بھارتی جارحیت کو ناکام بنایا، پاک فوج نے ہمیشہ ملکی دفاع کے لئے اہم کردار ادا کیا.

(جاری ہے)

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت کی موجودہ حکومت نے اقلیتوں کی زندگی کو اجیرن بنادیا ہے، بھارتی حکومت اب دنیا میں دہشت گردی میں ملوث ہے، کینیڈا اور دیگر ملکوں میں سکھوں کے قتل کے واقعات بھارتی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہیں وزیر اطلاعات پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہماری افواج نے پاکستان کو ہی نہیں دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے قربانیاں دیں، پاکستان نے ہمیشہ امن اور انصاف کی بات کی ہے، بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے.

اعزاز احمد چوہدری نے وضاحت کی کہ کتاب ایک اہم سوال اٹھاتی ہے کہ کیا اچھی ہمسائیگی قائم کرنے میں ناکامی کی جڑیں کشمیر اور دہشت گردی کے تنازعات سے جڑی ہوئی ہیں، انہوں نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے سے بھارت کے انکار اور بھارت کی جانب سے دہشت گردی کی سیاست کرنے اور علاقائی تسلط کے حصول کو اجاگر کیا کتاب میں ماضی کی یادداشتوں پر بھی وشنی ڈالی گئی ہے اور اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ کیا جنوبی ایشیا کے لیے مزید پر امید مستقبل ممکن ہے.