برکس گروپ کے رکن ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے.صدرٹرمپ

پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی‘جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اس پر اضافی ٹیکس لاگو کیا جائے گا.امریکی صدر کا پیغام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 7 جولائی 2025 15:31

برکس گروپ کے رکن ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے.صدرٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔07 جولائی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس گروپ پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے ” ٹروتھ سوشل“ پر پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہاکہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی.

دوسری جانب برکس گروپ کے راہنماﺅں نے سربراہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں کو تنقید کا نشانہ بنایا برکس کے 11 ابھرتے ہوئے ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جو دنیا کی تقریباً نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معاشی پیداوار کے ذمہ دار ہیں.

(جاری ہے)

برکس ممالک کا اتحاد بہت سے معاملات پر منقسم ہے لیکن امریکہ کے غیر متوقع رہنما اور ان کی بار بار بدلتی ٹیکس پالیسیوں کے حوالے سے سب کا مو¿قف مشترک ہے، اگرچہ انہوں نے ٹرمپ کا نام براہ راست نہیں لیا سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق برکس کے ارکان نے یک طرفہ ٹیکسوں‘ میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ ٹیکس عالمی معیشت کو نقصان پہنچا سکتے ہیں.

اپریل میں صدرٹرمپ نے اپنے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کو یکساں طور پر متعدد سخت ٹیکسوں کی دھمکی دی تھی تاہم منڈیوں میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے کچھ مہینوں کے لیے یہ ٹیکس موخر کر دیے ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر شراکت دار ممالک یکم اگست تک معاہدے نہیں کرتے تو ان پر یک طرفہ ٹیکس عائد کیے جائیں گے. دو دہائیاں قبل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے فورم کے طور پر تشکیل دیے گئے برکس کو اب چین کی قیادت میں امریکہ اور مغربی یورپ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے سربراہ اجلاس میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ ٹیکنالوجی صرف امیر ممالک تک محدود نہیں رہنی چاہیے.

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کمرشل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے اگرچہ چین اور دیگر ممالک میں بھی اس شعبے کی صلاحیت تیزی سے بڑھ رہی ہے.