اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) اسرائیلی فوج نے پیر سات جولائی کی صبح اعلان کیا ہے کہ اس نے یمن میں حوثیوں کے اہداف پر فضائی حملے کیے ہیں، جن میں تین بندرگاہیں اور ایک ساحلی بجلی گھر شامل ہیں۔ اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل یمن پر متعدد حملے کر چکا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے حوثی ملیشیا کی جانب سے اسرائیل پر مسلسل حملوں کے جواب میں کیے گئے۔
نشانہ بننے والی بندرگاہیں الحدیدہ، راس عیسیٰ اور سلیف تھیں، جبکہ راس قنطب کا پاور پلانٹ بھی حملے کی زد میں آیا۔کچھ ہی دیر بعد اسرائیل نے کہا کہ یمن سے دو میزائل داغے گئے، جنہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔ ایران نواز حوثیوں نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جنہیں اسرائیل کے یمن پر فضائی حملوں کا جواب قرار دیا گیا ہے۔
(جاری ہے)
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے مطابق میزائل گرنے یا جانی نقصان سے متعلق کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
حوثیوں کا ردعمل
حوثی باغیوں کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حملے کے جواب میں ان کے فضائی دفاعی نظام نے بڑی تعداد میں مقامی سطح پر تیار کردہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل استعمال کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں سے قبل شہریوں کو بندرگاہوں سے نکلنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
الحدیدہ کے رہائشیوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ پاور اسٹیشن پر بمباری سے علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی۔ ہلاکتوں یا زخمیوں کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔
’گیلیکسی لیڈر‘ بھی نشانہ
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے حملے میں ایک بحری جہاز ''گیلیکسی لیڈر‘‘ کو بھی نشانہ بنایا گیا، جسے حوثیوں نے 2023 کے آخر میں ضبط کر کے راس عیسیٰ بندرگاہ پر رکھا ہوا ہے۔
فوجی بیان میں الزام لگایا گیا کہ اس جہاز پر ریڈار نظام نصب کر کے اسے عالمی بحری حدود میں دیگر جہازوں کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، تاکہ حوثی دوسرے ممالک کے بحری جہازوں پر حملے کر سکیں۔کشیدگی کی بڑی تصویر
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب اتوار اور پیر کی درمیانی شب الحدیدہ کے قریب ایک اور بحری جہاز پر حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد عملے نے جہاز کو چھوڑ دیا کیونکہ اس میں پانی بھرنے لگا تھا۔
کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔حوثی ملیشیا، جو شمالی یمن اور دارالحکومت صنعاء پر قابض ہے، اب ایران کے چند آخری اتحادی گروہوں میں شامل ہے، جو اب تک اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باوجود اپنی طاقت قائم رکھے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ، فلسطین میں حماس، اور ایران کے اندر براہ راست حملے کر کے تہران اور اس کے اتحادیوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
حوثیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی کی قیادت میں یہ گروہ ایک بڑی عسکری قوت بن چکا ہے، جس کے پاس ہزاروں جنگجو، مسلح ڈرون اور بیلسٹک میزائل موجود ہیں۔ سعودی عرب اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار ایران سے آتے ہیں، تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
شکور رحیم، روئٹرز کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان، عرفان آفتاب