پاکستان میں تمباکو کے استعمال میں کمی کیلئے جدید سائنسی طریقے اپنانے پر زور، ٹی ایچ آر کو قومی پالیسی کا حصہ بنانے کا مطالبہ

پیر 7 جولائی 2025 23:25

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2025ء) آلٹرنیٹو ریسرچ انیشی ایٹیو اور اس کی رکن تنظیم ہیومینٹیرین آرگنائزیشن فار سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پاکستان نے ایک مشترکہ بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمباکو ہارم ریڈکشن اور تمباکونوشی ترک کرنے کی سہولیات کو انسدادِ تمباکو نوشی کی قومی کوششوں کا حصہ بنائے۔ بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کو صحت عامہ کے تحفظ کیلئے شواہد پر مبنی جدید سائنسی طریقوں کو اپنانا ہوگا تاکہ ان بالغ افراد کی مدد کی جا سکے جو روایتی طریقوں سے تمباکو نوشی ترک کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ماہرین نے وضاحت کی کہ ٹی ایچ آر ایک سائنسی بنیادوں پر قائم جدید تصور ہے، جس کے مطابق اگر نکوٹین کے حصول کیلئے ایسی متبادل مصنوعات استعمال کی جائیں جو تمباکو کو جلائے بغیر استعمال ہوتی ہوں، تو اس کے نقصانات میں واضح کمی لائی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ویپنگ، نکوٹین پاجز اور سنوس جیسے متبادل کم نقصان دہ طریقے عالمی سطح پر کامیاب ثابت ہو چکے ہیں۔

تنظیموں نے سویڈن کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی حکومت نے گزشتہ 15 برسوں میں ٹی ایچ آر پالیسیز کو اپناتے ہوئے تمباکونوشی کی شرح کو 15 فیصد سے کم کر کے 5.6 فیصد تک لایا ہے اور وہ دنیا کا پہلا تمباکو سے پاک ملک بننے کے قریب ہے۔ یورپی یونین نے 2040 تک یہ ہدف مقرر کیا ہے مگر سویڈن نے یہ کامیابی پہلے ہی حاصل کر لی ہے۔ پاکستان میں صورتحال تشویشناک ہے جہاں 3 کروڑ 10 لاکھ افراد مختلف اقسام میں تمباکو استعمال کرتے ہیں جن میں سے 1 کروڑ 70 لاکھ سگریٹ نوش ہیں جبکہ تمباکونوشی ترک کرنے کی سہولیات کی کمی کے باعث صرف 3 فیصد افراد ہی اس سے نجات حاصل کر پاتے ہیں۔

اے آر آئی اور ایچ او ایس ڈی پی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکونوشی کے خلاف اپنی موجودہ کوششوں میں ٹی ایچ آر کو شامل کرے، قومی سطح پر پالیسی سازی کرے اور کم نقصان دہ مصنوعات کے ضابطے اور فروغ کے لیے مؤثر قانون سازی کرے۔ ساتھ ہی ماہرین صحت کو بھی اس مہم کا فعال حصہ بنایا جائے تاکہ وہ بالغ تمباکو نوشوں تک مؤثر، آسان اور سستی سہولیات پہنچا سکیں۔