میانمار میں تصادم: ہزاروں افراد بھارتی علاقے میں نقل مکانی پر مجبور

DW ڈی ڈبلیو منگل 8 جولائی 2025 11:20

میانمار میں تصادم: ہزاروں افراد بھارتی علاقے میں نقل مکانی پر مجبور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 جولائی 2025ء) ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار کے مطابق، مہاجرین کی نئی آمد کا آغاز دو جولائی کو دو حریف چن گروپوں، چِن نیشنل ڈیفنس فورس (سی این ڈی ایف) اور چن لینڈ ڈیفنس فورس ہوالنگورام (سی ڈی ایف۔ ایچ) کے درمیان میانمار کی شمال مغربی چِن ریاست میں اسٹریٹجک علاقوں کے کنٹرول کے لیے شروع ہونے والے جھگڑوں کے بعد ہوا۔

میانمار: باغی گروپ اراکان آرمی کا سرحدی قصبے پر قبضے کا دعویٰ

میانمار کی سرحد سے متصل بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورم نے مشترکہ نسلی تعلقات اور قربت کی وجہ سے 2021 کی بغاوت کے بعد سے چن پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا ہے۔

میزورم 2021 میں بغاوت کے بعد سے میانمار کے 32,000 پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے لیکن تازہ تصادم کے بعد مزید پناہ گزینوں کی آمد کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

میزورم کے وزیر داخلہ کے سپدنگا نے نئے آنے والوں کی تصدیق کی، اور ان کی تعداد تقریباً 3,000 بتائی۔

کیا بھارت میانمار کی فوج کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے؟

تاہم ایک سرکاری اہلکار، جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ وہ میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہیں تھا، نے کہا کہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 4,000 مہاجرین میزورم میں داخل ہو چکے ہیں۔

تنازع کیا ہے؟

بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورم کی سرحد میانمار کے ان علاقوں کے ساتھ ملتی ہے جو چن گروپس کنٹرول میں ہیں۔ ریاست کے چن کے لوگوں کے ساتھ گہرے نسلی تعلقات ہیں اور یہ 2021 میں میانمار کی فوجی بغاوت کے بعد سے دسیوں ہزار پناہ گزینوں کی پناہ گاہ رہی ہے۔

ایک سرکاری اہلکار نے بتایا ’’اتوار کی رات سے مزید افراد سرحد پار کر کے آچکے ہیں۔

صرف زوخاوتھر میں ہی تقریباً 3,500 پناہ گزین ہیں۔ دن میں بیس افراد سرحد پار کرکے آئے۔‘‘

میانمار فوج کا طیارہ بھارتی سرحد میں حادثے کا شکار

مہاجرین کی میزبانی یا تو میزورم میں رہنے والے ان کے رشتہ دار کر رہے ہیں یا پھر وہ ینگ میزو ایسوسی ایشن سمیت دیگر این جی اوز کے قائم کردہ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔

میزورم کے وزیر داخلہ نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا، ’’لڑائی ہمارے قابو سے باہر ہے۔

لوگ اندر آ گئے ہیں اور انسانی بنیادوں پر، ہمیں پینے کا پانی، خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرنی ہے۔‘‘

میانمار کے چھ ارکان پارلیمان نے بھی بھارت میں پناہ لے رکھی ہے

ایک سرکاری اہلکار کے مطابق، حکام نے بتایا کہ اتوار کی رات تک، چمپائی ضلع کے دو دیہاتوں، زوخاوتھر اور سائخمفائی، میں 3,980 پناہ گزینوں کا اندراج موجود تھا۔

اہلکار نے کہا، ’’یہ ایک عارضی تعداد ہے اور یہ بدلتی رہے گی ۔ ابتدائی طور پر، بہت کم لوگ آئے تھے، لیکن جوں جوں لڑائی میں شدت آتی گئی اور سرحد کے قریب پہنچتی گئی، زیادہ تعداد لوگ آنے لگے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین