ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتے ہیں، خاص مواد کو نہیں ہٹایا جا سکتا‘چیئرمین پی ٹی اے

منگل 8 جولائی 2025 22:57

ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتے ہیں، خاص مواد کو نہیں ہٹایا ..
ٓاسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جولائی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کو چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن نے بتایا کہ ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتے ہیں، خاص مواد کو نہیں ہٹایا جا سکتا۔کسی ویب سائٹ سے خاص مواد بلاک کرنے کی صلاحیت محض امریکہ، اسرائیل کے پاس ہے۔ وی پی این لگا کر صارف پورے سسٹم کو بائی پاس کر لیتا ہے۔

اس وقت پاکستان 40 سے زائد وی پی این استعمال ہو رہے ہیں۔ایکس کو حکومت کی ہدایت پر فروری 2024 میں بلاک کیا گیارانا ارادت شریف کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس منعقد ہوا علی محمد خان نے اسسٹنٹ کمشنرز اور سول افسران کی جانب سے غریب ریڑھی بانوں پر تشدد کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ نئے آنے والے افسران اپنے آپ کو شاید لینڈ لارڈ سمجھ بیٹھتے ہیں افسران کی جانب سے غریب ریڑھی بانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے ہیں کسی پر تشدد یا کسی کی عزت نفس کو کیسے ٹھیس پہنچائی جا سکتی ہی قائمہ کمیٹی نے واقعات کا نوٹس لتے ہوئے وزرات پارلیمانی امور سے رپورٹ طلب کر لی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمن کی توہین آمیز مواد کے انسداد سے متعلق قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی اداروں اور عام شہریوں کو شکایات ہم تک پہنچانے کی رسائی دی جاتی ہے۔سوشل میڈیا سے 80 فیصد توہین آمیز مواد ہٹا دیا جاتا ہے۔اس وقت میٹا کی سات رکنی ٹیم پی ٹی اے کے دفتر میں ہے۔ہمارے ملکی قوانین اور عالمی گائڈلائنز میں فرق ہے۔

ایکس کو حکومت کی ہدایت پر فروری 2024 میں بلاک کیا گیا تھا۔ہم سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو بلاک کر سکتے ہیں، خاص مواد کو نہیں ہٹایا جا سکتا۔کسی ویب سائٹ سے خاص مواد بلاک کرنے کی صلاحیت محض امریکہ، اسرائیل کے پاس ہیچیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وی پی این لگا کر صارف پورے سسٹم کو بائی پاس کر لیتا ہے۔اس وقت پاکستان 40 سے زائد وی پی این استعمال ہو رہے ہیں۔ نگہت شکیل خان نے قائمہ کمیٹی اجلاس میں بلاسفیمی گروپ کا معاملہ اٹھا دیا اور کہا کہ بچوں کو بلاسفیمی کے الزامات میں پھنسایا جا رہا ہے علی محمد خان نے کہا کہ ہمارا کام ایسے قوانین بنانا ہے جس سے اسلام کا وقار بلند ہوحکومت وقت پر سیاسی تنقید پر کریک ڈاؤن نہیں ہونا چاہیے۔