مودی حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف ہڑتال کے باعث کاروبار زندگی معطل

جمعرات 10 جولائی 2025 14:33

نئی دلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)بھارت میں مودی کی زیر قیادت بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کی مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ہڑتال کے باعث کاروبار زندگی معطل رہا اورٹرانسپورٹ، بینک ،تعلیمی ادارے، نجی دفاتر ،کان کنی، تعمیرات اور ڈاک خدمات متاثر ہوئیں ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کی کال ’ ’ اے آئی ٹی یو سی، ایچ ایم ایس، سی آئی ٹی یو، آئی این ٹی یو سی، ٹی یو سی سی ، اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی سمیت بھارت کی دس بڑی ٹریڈ یونینوں نے دی تھی ۔

بدھ کے روز کی جانے والی اس ہڑتال میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے کم وبیش 25 کروڑ سے زائد مزدورشامل تھے ۔ ہڑتال کا مقصدمزدوروں کے حقوق کو لاحق خطرات، لیبر قوانین میں تبدیلی، سرکاری اداروں کی نجکاری، کنٹریکٹ پر نوکریوں کا فروغ اور بڑھتی بے روزگاری جیسے مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ٹریڈ یونینز کا کہنا ہے کہ حکومت پچھلے دس برسوں سے سالانہ لیبر کانفرنس بلانے میں ناکام رہی ہے اور وہ مزدور تنظیموں کی طرف سے پیش کردہ 17 نکاتی مطالبات کو بھی مسلسل نظر انداز کر رہی ہے۔

ان مطالبات میں کم از کم اجرت کی ضمانت، مستقل روزگار، نجکاری پر پابندی وغیرہ شامل ہیں۔ ہڑتال کوکسان تنظیموں، زرعی مزدور یونینوں اور کئی علاقائی سماجی تنظیموں کی بھی حمایت حاصل تھی۔ خاص طور پر سنیوکت کسان مورچہ ہڑتال میں پیش پیش رہا جس سے احتجاج کی شدت اور پھیلا ومیں اضافہ ہوا ہے۔ آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی امرجیت کور کے مطابق ہڑتال میں 25 کروڑ سے زیادہ ورکروں نے حصہ لیا۔ممبئی میں اگرچہ ہڑتال کا محدو د اثر رہا تاہم شہر کے مختلف حصوں میں بینکنگ ،ڈاک اور دیگر عوامی خدمات متاثر رہیں۔