چیئرمین رائے حسن نوازخان کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

جمعہ 11 جولائی 2025 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جولائی2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا گیارہواں اجلاس چیئرمین رکن قومی اسمبلی رائے حسن نواز خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان ریلوے کراچی کے موجودہ تعینات ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ اور سی ای او پاکستان ریلوے کے درمیان آڈیو لیک کے حوالے سے تحقیقات کے لئے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

اس کمیٹی کی صدارت ایم این اے شفقات عباس کریں گے جبکہ دیگر اراکین میں ابرار احمد، صادق علی میمن اور سید وسیم حسین شامل ہوں گے۔ ذیلی کمیٹی 30 دن کے اندر رپورٹ پیش کرے گی۔کمیٹی نے مظفرگڑھ کی تحصیل کےموضع سونا کی کی زمین کے معاملے پر ڈیرہ غازی خان کے کمشنر کی رپورٹ مسترد کر دی۔ کمیٹی نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب اور کمشنر ڈیرہ غازی خان کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ مذکورہ زمین کا ٹائٹل پاکستان ریلوے کے نام بحال کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں عوام اور مسافروں کے لئے صاف پانی کی فراہمی کے ایجنڈے پر وزیر ریلوے نے آگاہ کیا کہ بڑے ریلوے سٹیشنز پر واٹر فلٹریشن پلانٹس اور کولر نصب کر دیئے گئے ہیں اور دیگر سٹیشنز پر بھی لگائے جائیں گے۔ خوراک کے معیار کی بھی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جا رہی ہے جبکہ صفائی کی خدمات ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو آؤٹ سورس کر دی گئی ہیں۔

کمیٹی نے ریلوے کنسٹرکشن کمپنی (RAILCOP)، پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروسز (PRACS) اور پاکستان ریلوے فریٹ اینڈ ٹرانسپورٹیشن کمپنی (PRFTC) کے خاتمے کی وجوہات پر بھی استفسار کیا۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ ان اداروں کی خدمات اب پاکستان ریلوے خود سرانجام دے رہا ہے اور حکومت کی ’’رائٹ سائزنگ‘‘پالیسی کے تحت انہیں بند کیا گیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ان اداروں کے تجربہ کار ملازمین کو پاکستان ریلوے میں استعمال کیا جائے۔

شالیمار ہسپتال لاہور کیس پر پاکستان ریلوے کے قانونی مشیر نے بتایا کہ اپریل 2025 میں اٹارنی جنرل پاکستان کے دفتر میں درخواست دی گئی تھی جسے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مسترد کر دیا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ یہ معاملہ دوبارہ سپریم کورٹ میں دائر کرنے کے لئے اٹارنی جنرل آفس سے رجوع کیا جائے۔ریلوے کے ریسٹ ہاؤسز معروف کمپنیوں کو آؤٹ سورس کئے جا رہے ہیں۔

رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب لاہور کے حوالے سے بتایا گیا کہ آخری اشتہار 21 مارچ 2025 کو دیا گیا اور اس کا عمل سپریم کورٹ کی نگرانی میں جاری ہے۔ 17 اپریل 2025 کو پری بِڈ میٹنگ ہوئی، 16 کمپنیوں نے شرکت کی اور بولیاں 22 جولائی 2025 کو کھولی جائیں گی۔لینڈ لائن انکوائری ڈیسک کے خاتمے پر کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 117 بین الاقوامی معیار کے کال سینٹرز جولائی 2025 میں فعال کئے جا رہے ہیں۔

فریٹ سروسز پر تبادلہ خیال کے دوران سی ای او ریلوے نے بتایا کہ پاکستان ریلوے ملک کی 5 سے 8 فیصد فریٹ سروسز فراہم کر رہا ہے۔ کمیٹی نے اس میں بہتری کی ہدایت دی۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ سروسز آؤٹ سورس کی جا رہی ہیں اور بین الاقوامی کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں۔ایم ایل-1 منصوبے کی صورتحال پر وزیر ریلوے نے آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے 350 ارب روپے سے منصوبے کی مالی معاونت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

آخر میں کمیٹی نے تشویش کا اظہار کیا کہ پاکستان ریلوے کے 47 افسران بیرونِ ملک مقیم ہیں مگر تنخواہیں اور مراعات پاکستان سے لے رہے ہیں۔ وزیر ریلوے نے بتایا کہ ان افسران کے کیسز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمیٹی نے نوشہرہ ضلع میں دریائے کابل پر ریڈ برج کی خاص طور پر پیدل راہ گیروں کے لیے مرمت کی سفارش کی۔

اجلاس میں رکن قومی اسمبلی رمیش لال اور وسیم قادر (آن لائن)، ابرار احمد، حاجی جمال شاہ کاکڑ، سید شاہ احد علی شاہ، شفقات عباس، صادق علی میمن، مہرین رزاق بھٹو، سید وسیم حسین، نزہت صادق، محمد الیاس چوہدری، فضل محمد خان، احمد سلیم صدیقی، ذوالفقار علی، محمد جمال احسن خان، اور خصوصی مدعو محمد جمشید احمد شریک ہوئے۔ وزیر ریلوے، وزارت ریلوے اور پاکستان ریلوے کے سینئر افسران بھی اجلاس میں موجود تھے۔