دریائے سوات واقعہ،انکوائری میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو1122ذمہ دار قرار

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورنے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری دے دی

جمعہ 11 جولائی 2025 22:15

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جولائی2025ء)صوبائی انسپکشن کمیٹی نے دریائے سوات میں سیلاب کے باعث 13افراد کے ڈوبنے کے واقعے کی 63صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کردی۔رپورٹ میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ آبپاشی، بلدیات اور ریسکیو 1122کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائیوں کی منظوری بھی دے دی۔

رپورٹ کے مطابق فیلڈ میں محکمہ پولیس، ریونیو، ایریگیشن، ریسکیو، ٹورازم پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈی نیشن کا فقدان رہا ،جس پر وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ محکمے 60دنوں کے اندر تمام قانونی لوازمات پوری کرکے تادیبی کارروائیاں کریں۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ متعلقہ محکمے اور ادارے 30دنوں میں ان کوتاہیوں کو دور کریں۔

(جاری ہے)

چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اورسائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کرے گی۔

کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون ایمرجنسی پلان بنانے، ریسکیو 1122کی استعداد کو بڑھانے کیلئے منصوبہ پر کام کرے گی۔رپورٹ کے مطابق دریاں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی جبکہ آبی گزر گاہوں پر تعمیرات کو روکنے کا کہا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ صوبے بھر میں دریاں کے کنارے تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز آپریشن میں 127غیر قانونی عمارتوں کو سیل اور682کنال رقبے پر بنے تعمیرات کو مسمار کیا گیا۔رپورٹ میں مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے نمٹنے کیلئے 36ریسکیو اسٹیشنز کے قیام، ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے اور 70کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی سفارش کی گئی ہے، اسی طرح ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری بھی دی گئی۔