Live Updates

خواہش ہے، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے اندر سے تبدیلی آئے، مولانا فضل الرحمن

ہفتہ 12 جولائی 2025 22:00

خواہش ہے، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کے اندر سے تبدیلی آئے، مولانا ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں تبدیلی آنی چاہیے، تحریک انصاف اکثریت میں ہے تو ان کے اندر سے ہی تبدیلی آنی چاہیے، ایسا نہیں نہ ہو کہ اپوزیشن متحرک ہو کر صوبائی حکومت کو تبدیلی کر دے۔پریس کانفرنس کے دوران سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارا یقین ہے پی ٹی آئی کی صوبے میں اکثریت جعلی ہے، اگر ان کی اپنی پارٹی میں تبدیلی آتی ہے تو وہ زیادہ بہتر ہوگا، ہم بوٹوں کے حضور بیٹھ کر اقتدار نہیں مانگیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارا راستہ کیوں روکا جارہا ہے، اگر عوام کی تائید ہمارے ساتھ ہے تو کسی میں ہمت نہیں کہ وہ ہماری حکومت کا راستہ روک سکے، ہم عوامی فیصلے کے انتظار میں ہیں۔

(جاری ہے)

سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ خیبرپختونخوا مزید سیاسی کشمکش کا متحمل نہیں ہوسکتا، عام ا?دمی کی زندگی غیرمحفوظ، شہری اپنے گھر سے باہر نکلتے ہوئے سوچتا ہے، امن وامان کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے رابطہ کیا تو ہم ضرور ان سے بات چیت کریں گے، چاہتے ہیں اس اہم مسئلے پر صوبے میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا جائے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اس پر مزید بات نہیں کر سکتا۔انہوںنے کہاکہ اگر میں وفاقی حکومت کے فیصلوں سے متفق ہوتا تو کیا ان کے ساتھ نہ ہوتا، پی ڈی ایم صدر اٴْدھر ہے اور حکومت دوسری جانب، انتخابات میں اسمبلیوں کے ریٹ لگے، مقصد بکے ہیں، کیا اب میں بکاؤ حکومت کا حصہ بنوں لیکن اگر حکومت پر جنگ مسلط ہوتی ہے تو ہزار شکوؤں کے باوجود ایک صف میں کھڑے ہوں گے۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی رہائی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سربراہ جے یو ا?ئی (ف) نے کہا کہ کوئی بھی سیاست دان جیل میں نہیں ہونا چاہیے، لیکن سیاست دان جیل جاتا ہے، تحریکیں رہائی کے لیے نہیں بلکہ عظیم الشان مقاصد کے لیے ہوتی ہیں، جیلوں سے باہر آکر سیاست دان سمجھوتہ کر لیتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ہے کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے، فاٹا کو ضم کرتے وقت ہم نے کہا تھا کہ آپ بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں، فاٹا کے قوانین سے متعلق آئین میں ترامیم بغیر کسی بغیر بحث کے پاس کر دی گئیں، ہم نے کس کے اشارے پر، کس کے دباؤ پر یہ فیصلہ کیا سیاسی جماعتیں کس کے سامنے سرنڈر ہوئیں اس فیصلے میں کوئی سیاسی بصارت نہیں تھی یہ مکمل طورپر غلط فیصلہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں 125 سال سیکوئی لینڈ ریکارڈ نہیں ہے، فاٹا کے مستقبل کے حوالے سے ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد ہونے جا رہا ہے جس میں مختلف مذاہب اور مکتبہ فکر کے 4 ہزار سے زائد لوگ شریک ہو رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمن نے حکومت خیبرپختونخوا کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت نہیں ہے ، یہ بھتے دینے والی حکومت ہے، یہ مسلح لوگوں کو ماہانہ بھتے بھیجتی ہے، تب جا کر ہم ڈیرہ اسمٰعیل خان سمیت دیگر علاقوں میں داخل ہو سکتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات