ابراہیم اکارڈ کا معاملہ صرف فلسطین کیلئے نہیں ،دیگر مسائل کی وجہ سے بھی قابل قبول نہیں ، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں فلسطینی ریاست کے قیام بارے عالمی کانفرنس 28جولائی کو متوقع ہے ، بیان

ہفتہ 12 جولائی 2025 20:25

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جولائی2025ء) چیئرمین پاکستان علماء کونسل و سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل تعظیم حرمین شریفین کونسل حافظ محمد طاہر محمو اشرفی نے کہا ہے کہ ابراہیم اکارڈ کا معاملہ صرف فلسطین کیلئے نہیں بعض دیگر مسائل کی وجہ سے بھی قابل قبول نہیں ہے، پاکستان سعودی عرب سمیت اسلامی دنیا نے ابراہیم اکارڈ پر دستخط نہیں کیے، بلا وجہ پاکستان اور سعودی عرب اور اسلامی دنیا کے حوالے سے افواہ سازی نہ کی جائے،سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ صدارت میں فلسطینی ریاست کے قیام کے متعلق بین الاقوامی کانفرنس 28-29 جولائی کو متوقع ہے۔

جاری بیان میں حافظ محمد طاہر اشرفی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور ایک آزاد و خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے یہ کانفرنس جون میں منعقد ہونی تھی تاہم اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد منسوخ کر دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے طلب کردہ کانفرنس نیو یارک میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ہو گی۔ اس کا مقصد فوری طور پر ایسے ٹھوس اقدامات کو اپنانا ہے جو مسئلہ فلسطین کی ا?زاد و خود مختار ریاست کے قیام، اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دہائیوں سے جاری تنازعات کے خاتمے کا باعث بنیں گے۔

امید ہے کہ فرانس اور دیگر ممالک کانفرنس کے دوران فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ اس ہفتے فرانس نے برطانوی حکومت پر بھی ایسا ہی کرنے پر زور دیا تھا۔اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 147 نے فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہوا ہے۔ فلسطین ،عالمی ادارے میں مبصر کی حیثیت رکھتا ہے لیکن مکمل رکنیت حاصل نہیں ہے۔ یہ کانفرنس ایسے موقع پر ہونے جا رہی ہے جب غزہ ’ناقابل تصور مصائب برداشت کر رہا ہے۔

‘ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ سعودی عرب کے فرما نروا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان اور سعودی عرب کی عوام اور قیادت کی جدوجہد کو فخر سے دیکھتی ہے۔ سعودی عرب ، پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ کھڑا ہے جو ’حقیقی اور دائمی تبدیلی لانے کی غرض سے سفارتی کوششوں کے لیے پرعزم ہیں تاکہ مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کو ایک بار اور ہمیشہ کے لیے یقینی بنایا جا سکے۔