سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے مقدمات کی شنوائی کیلئے ہائی کورٹس کو ہدایات دے کر مسئلے کی سنگینی کو نظر انداز کردیا ہے،امان اللہ کنرانی

اتوار 13 جولائی 2025 20:45

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جولائی2025ء)سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک انتظامی اعلامیہ میں لاپتہ افراد کے مقدمات کی شنوائی کیلئے ہائی کورٹس کو ہدایات دے کر اس مسئلے کی سنگینی کو نظر انداز کردیا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں جاری کردہ ایک بیان میں امان اللہ کنرانی نے کاہ کہ پاکستان سمیت دٴْنیا بھر میں جبری گمشدگیوں کو انسانی حقوق کے تناظر میں عدالتی سطح کے علاوہ بین الاقوامی اداروں اس کے خلاف ایک زبردست گونج سٴْناء دیتی ہے حتی کہ 2007-2009 میں سپریم کورٹ پاکستان کے مختلف عدالتی کارروائیوں کے پس منظر میں اقوام متحدہ کے عالمی سطح پر بطور گواہی ان دستاویزات کو پیش کیا گیا آج بھی تین اہم مقدمات اس سلسلے میں زیرالتواء ہیں جس میں آمنہ جنجوعہ و عاصمہ جہانگیر کے نام سے الگ الگ مسنگ پرسنز کی کیسز کے علاوہ بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسیشن کیس 2010 شامل ہیں چیف جسٹس صاحب اس سلسلے میں نئی ہدایات کی بجائے اپنے پاس مقدمات کی موثر سماعت کا انتظام کریں اور پاکستان میں گذشتہ ربع صدی سے اس مسئلے کے حل میں اپنا کردار کرتے ہوئے ہزاروں منتظر خاندانوں کی تشفی کا انتظام کریں ورنہ لوگوں کو رولنگ سٹون نہ بنائیں اسی طرح مقدمات کے سماعت کو یقینی بنانے کیلئے آج کی عدلیہ جس میں عالیہ و عظمیٰ دونوں شامل ہیں کے واحد منٹور جسٹس چوہدری افتخار محمد ہیں ان کے علاوہ تمام منٹور و استاد جعلی ہیں پاکستان میں قانون کے حیات استاد میں سب سے معزز اعلیٰ حامد خان ہیں جس کی قانون کی لائبریری میں انکی کتابوں کی تصانیف گواہ ہیں کسی اور کے منٹور و استاد کو چیلنج ہے وہ قانون کا کوء کتابچہ بھی تدوین شدہ دکھا دیں۔