غزہ: ایندھن کی کمی امدادی کارروائیوں کے لیے خطرہ، یو این ادارے

یو این اتوار 13 جولائی 2025 21:30

غزہ: ایندھن کی کمی امدادی کارروائیوں کے لیے خطرہ، یو این ادارے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں ایندھن کا بحران تباہ کن صورت اختیار کر گیا ہے جس سے تمام امدادی کارروائیاں بند ہونے کا خدشہ ہے اور انسانی امداد پر انحصار کرنے والے لوگوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں 21 لاکھ لوگوں کی بقا کا دارومدار ایندھن کی فراہمی پر ہے۔

ہسپتال، پانی صاف کرنے کے پلانٹ، تنور اور ایمبولینس گاڑیاں ایندھن سے چلتی ہیں۔ اگر اس کی متواتر فراہمی بحال نہ ہوئی تو طبی مراکز میں زچہ بچہ، نومولود بچوں اور انتہائی نگہداشت کے شعبے بند ہو جائیں گے۔

Tweet URL

علاقے میں ایندھن تقریباً ختم ہو چکا ہے جس کے باعث زندگی تباہی کے دھانے پر پہنچ گئی ہے جبکہ لوگ پہلے ہی شدید غذائی عدم تحفظ اور مسلسل جنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایندھن کے بغیر امدادی کام باکل بند ہو جائیں گے۔ اس طرح لوگوں کو نہ تو طبی خدمات دستیاب ہوں گی، نہ پینے کا صاف پانی ملے گا اور نہ ہی امداد کی ترسیل ممکن ہو سکے گی۔

ایندھن کی شدید قلت

امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ 130 یوم کے بعد گزشتہ دو روز میں پہلی مرتبہ 75 ہزار لٹر تیل غزہ میں لایا گیا ہے جو ضروریات کے مقابلے میں انتہائی ناکافی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ علاقے میں مجموعی صورتحال روز بروز سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ جنگ بندی کے بغیر روزانہ قابل انسداد اموات بڑھتی جا رہی ہیں، تکالیف میں مبتلا بچے موت کا شکار ہو رہے ہیں اور بھوکے لوگوں کو خوراک کے حصول کی کوشش میں فائرنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

مدد کی فراہمی میں جان لیوا تاخیر

ترجمان نے انسانی امداد کی فراہمی پر اسرائیل کی پابندیوں کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز جنوبی علاقے میں چند ہسپتالوں کو معمولی مقدار میں ایندھن پہنچایا گیا ہے جبکہ اسرائیلی حکام نے شمالی غزہ میں طبی مراکز کے لیے ایندھن لے جانے کی اجازت نہیں دی جس سے مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔

جمعرات کو اسرائیل کے حکام سے 15 جگہوں پر امدادی کارروائیوں کے لیے اجازت طلب کی گئی تھی جن میں سے چھ درخواستوں کو ہی منظوری مل سکی۔ غزہ شہر میں ملبے تلے دبے زخمی لوگوں کی جان بچانے کے لیے دی جانے والی درخواست کو دو دن بعد منظوری ملی لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی اور جب امدادی کارکن موقع پر پہنچے تو کوئی فرد زندہ نہیں بچا تھا۔

اسرائیل نے چار ماہ سے خیموں سمیت پناہ کے سامان کی فراہمی بھی روک رکھی ہے جس کے باعث ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں جھیلنے پر مجبور ہیں۔

امدادی کارکنوں کی زندگی کو خطرہ

سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں کی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ دنوں پانچ حملے ایسی جگہوں پر ہوئے جہاں سے چند سو میٹر کے فاصلے پر اقوام متحدہ کے عملے سمیت امدادی کارکن اپنے کام میں مصروف تھے۔

اسی طرح چند روز قبل ہلال احمر کے کارکنوں پر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا ہے تاہم اس میں کوئی فرد زخمی نہیں ہوا۔

اقوامِ متحدہ کے اداروں نے غزہ میں بڑے پیمانے پر ایندھن کی فوری اور مستقل فراہمی اور امدادی ٹیموں کو تمام علاقوں تک مکمل اور محفوظ رسائی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت جس طرح کے ہنگامی حالات درپیش ہیں انہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ایندھن کی فراہمی بحال نہ ہوئی تو امدادی کوششیں مکمل طور پر بند ہو جائیں گی۔