پریم شنکر جھا نے مودی حکومت کی آمریت کو بے نقاب کر دیا

نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کو تدریجی طور پر فاشسٹ ریاست میں تبدیل کر دیا، صحافی کا کتاب میں تجزیہ

پیر 14 جولائی 2025 21:37

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) مودی حکومت نے بھارت میں جمہوریت کو آہستہ آہستہ فاشزم کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ یہ حقیقت حالیہ دنوں میں سینئر صحافی پریم شنکر جھا کی کتاب میں بھی بے نقاب ہوئی، جس میں مودی سرکار کی پالیسیوں اور اقدامات کا مفصل تجزیہ کیا گیا ہے۔ پریم شنکر جھا نے اپنی کتاب میں بھارت کی جمہوریت کے زوال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی نے وزیر اعظم بننے کے بعد بھارت کو تدریجی طور پر فاشسٹ ریاست میں تبدیل کر دیا۔

کتاب کے مطابق، مودی سرکار نے عدلیہ، میڈیا اور ریاستی اداروں پر اپنے کنٹرول کو مضبوط کرنے کے لیے کئی منظم حملے کیے، جس کے نتیجے میں بھارت ایک آمریت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ بھارتی جریدے دی وائر کی رپورٹ کے مطابق، مودی حکومت نے حکومت سنبھالتے ہی وزارتوں میں کیمرے لگوا کر صحافیوں کے پریس انفارمیشن بیورو کارڈز منسوخ کر دیے، اور صحافیوں اور بیوروکریسی کے درمیان آزادانہ رابطہ ختم کر دیا، جس سے سرکاری بیانیہ نافذ ہو گیا۔

(جاری ہے)

اسی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مودی سرکار نے آزادی صحافت پر حملے کرتے ہوئے میڈیا کو اشتہارات کی بندش اور جھوٹے مالی مقدمات میں جکڑ لیا۔ ایک مثال کے طور پر، این ڈی ٹی وی کے بانیوں پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کے الزامات لگا کر چینل کو مفلوج کیا گیا، اور آخرکار این ڈی ٹی وی کو اڈانی گروپ کے ہاتھ فروخت کر دیا گیا، جس کے بعد چینل سرکاری ترجمان بن گیا۔

پریم شنکر جھا نے اپنی کتاب میں یہ بھی ذکر کیا کہ مودی نے عدلیہ میں وفاداری خریدنے کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد اہم عہدوں کی پیشکش کی۔ سابق چیف جسٹس پی ستیہ شیوم کو گورنر اور اے ایم کھانولکر کو لوک پال مقرر کیا گیا۔ مودی کی حکومت نے کبھی بھی عوامی فورمز اور آراء کو سنا نہیں۔ انہوں نے نہ کبھی پریس کانفرنس کی نہ ہی قومی ترقیاتی کونسل کی میٹنگ بلائی۔

اس کے بدلے نیتی آیوگ کو قائم کیا گیا، جو اب ترقیاتی فنڈز کو ذاتی اور جماعتی مفادات کے لیے استعمال کرتا ہے۔ کتاب میں یہ بھی کہا گیا کہ مودی نے اداروں کو نوکرشاہی میں بدل کر بھارت کو ایک شخصی حکمرانی کی تجربہ گاہ بنا دیا ہے۔ نتیجتاً، بھارت میں انصاف، آزادی اور سچ کا قتل کیا جا رہا ہے اور اختلاف رائے کو غداری اور سچ بولنے کو جرم قرار دیا جا رہا ہے۔