معیشت کو نئی زندگی دینے کے لئے صنعتوں کو مکمل ڈی ریگولیٹ کیا جائے،پاسبان

پیر 14 جولائی 2025 23:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری اقبال ہاشمی نے سرکاری اداروں کے خسارے سے متعلق شائع ہونے والی ایک رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتوں کو مکمل ڈی ریگولیٹ کیا جائے۔ سرکاری اداروں کا 5893 ارب روپے کا خسارہ نہ صرف حکمران جماعتوں کے لئے شرمناک ہے بلکہ اس صورتحال نے محب وطن عوام کو تشویش،اذیت اور تکلیف میں مبتلا کر دیا ہے۔

بجلی کا گردشی قرضی2400 ارب روپے ہے۔ ارب روپے اسٹیٹ انٹرپرائزز کے لئے بجٹ میں مختص ہے جو کہ پچھلے سال سے اسی فیصد زائد ہے۔ ریلوے کا پچھلے سال کا نقصان 55 ارب روپے اور پی آئی اے کا 75 ارب روپے ہے۔ 8830 ارب روپے پبلک سیکٹر انٹر پرائز کا قرضہ ہے۔ اسٹیل مل کے اثاثہ جات850 ارب روپے اور کل قرضوں کا بوجھ 900 ارب روپے ہے۔

(جاری ہے)

اگر ہم نے اب بھی صنعتی پالیسی میں اصلاحات نہ کیں تو پاکستان عالمی معیشت کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائے گا۔

حکومتیں تجارتی ادارے نہیں چلا سکتیں اس لئے حکومت اس کام سے دستبردار ہو جائے۔ پی آئی اے کے قرضے ہولڈنگ کمپنی میں منتقلی کے باوجود کوئی خریدار دس ارب روپے سے زائد قیمت دینے کے لئے تیار نہیں۔ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملکی صنعتی شعبے کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کیا جائے تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ ملے، روزگار کے مواقع بڑھیں اور قومی معیشت کو درپیش بحران پر قابو پایا جا سکے۔

موجودہ وقت میں صنعتی ادارے درجنوں غیر ضروری قوانین، لائسنسوں، این او سی اور سرکاری مداخلت کا شکار ہیں، جس سے کاروبار کی لاگت بڑھتی جا رہی ہے اور صنعتی ترقی رُک گئی ہے۔ مکمل ڈی ریگولیشن کے ذریعے صنعتوں کو آزادی دی جائے کہ وہ جدید تقاضوں کے مطابق ترقی کر سکیں اور عالمی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکیں۔ حکومت کو صرف سہولت کار کا کردار ادا کرنا چاہیے، کنٹرولر کا نہیں۔ نئی صنعتوں کی حوصلہ افزائی اور پرانی صنعتوں کی بحالی کے لیے ریگولیٹری رکاوٹوں کو ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔