ٓرولز آف بزنس اور آئینی دفعات کے تحت سپیکر کا کردار محدود اور واضح ہی: ملک محمد احمد خان

اپوزیشن کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے لیکن پارلیمانی اقدار اور ایوان کی حرمت کا تحفظ بھی لازمی ہے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجاویز دیں ،پانچ شرائط پر بات چیت بھی ہوئی، سپیکر پنجاب اسمبلی

پیر 14 جولائی 2025 21:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جولائی2025ء) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سپیکر ریفرنس بھیجنا چاہتے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ رولز آف بزنس اور آئینی دفعات کے تحت سپیکر کا کردار محدود اور واضح ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 63(2) میں کوئی ابہام نہیں، یہ واضح طور پر کہتا ہے کہ اگر کسی رکن اسمبلی کی نااہلی کا سوال اٹھے تو اسپیکر فیصلہ کرتا ہے کہ آیا واقعی ایسا کوئی سوال پیدا ہوا ہے یا نہیں۔

اگر سپیکر تیس روز میں فیصلہ نہ کرے تو معاملہ از خود الیکشن کمیشن کو منتقل ہو جاتا ہے۔ سپیکر ملک محمد احمد خاں نے بتایا کہ انہیں تین درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جو کہ مجتبیٰ شجاع الرحمان، احمد اقبال اور افتخار چھچڑ کی جانب سے دی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ریفرنس نہیں بلکہ آئینی درخواستیں ہیں، جن پر آئین کے تحت فیصلہ کیا جانا ہے۔

ملک محمد احمد خان نے ماضی کے ایک اہم واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2017ء میں تحریک انصاف کے بائیس ایم این ایز سردار ایاز صادق کے پاس گئے اور مطالبہ کیا کہ میاں نواز شریف کے بیان پر آئین کے آرٹیکل 63(2) کے تحت کارروائی کی جائے۔ اس وقت بھی معاملہ تیس دن میں حل نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے سو موٹو ایکشن لیا، جو کہ آئینی اعتبار سے متنازع تھا کیونکہ عدالت عظمیٰ کے پاس دوسرے نظام پر از خود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت اور اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی تجاویز دیں اور پانچ شرائط پر بات چیت بھی ہوئی۔ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آئندہ ایوان میں گالم گلوچ، نعرے بازی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ناقابل قبول ہوگی اور قواعد و انضباط کار پنجاب اسمبلی کے قاعدہ 223 کی مکمل پاسداری کی جائے گی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسی بھی وزیراعلیٰ کی تقریر پر ایوان میں کبھی شور شرابہ نہیں ہوا۔

اپوزیشن کو احتجاج کا آئینی حق حاصل ہے لیکن پارلیمانی اقدار اور ایوان کی حرمت کا تحفظ بھی لازمی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کسی کی کردار کشی یا تضحیک کے قائل نہیں اور نہ ہی کسی رکن کو بات کرنے سے روکیں گے، تاہم جتھہ بندی، حملہ آور رویہ، اور کتابیں پھینکنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سپیکر نے ان سے اپوزیشن ارکان کی معطلی پر خط کے ذریعے سوالات کیے ہیں جن کے جوابات دیے جا رہے ہیں، اور آئینی دفعات کی تشریح بھی بھیجی جا رہی ہے۔

اختتام پر اسپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کو نیچا دکھانا نہیں بلکہ آئینی دائرہ کار میں رہ کر ایوان کی حرمت کو برقرار رکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جلد کیا جائے گا، اور جو بھی طے ہوگا، وہ تحریری طور پر حکومت اور اپوزیشن دونوں کے درمیان طے کیا جائے گا تاکہ آئندہ ایوان کا ماحول بہتر رہی