پبلک اکائونٹس کمیٹی کی بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر اور اربوں کے نقصانات کا معاملہ ڈی اے سی میں حل کرنے کی ہدایت

منگل 15 جولائی 2025 22:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جولائی2025ء)پارلیمان کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کی تکمیل میں تاخیر اور اربوں کے نقصانات کا معاملہ ڈی اے سی میں حل کرنے کی ہدایت کردی ،کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں اور مالی بدعنوانیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

(جاری ہے)

منگل کو چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری منصوبہ بندی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی اجلاس میں منصوبہ بندی ڈویژن کے مالی سال 24-2023 کے آدٹ اعتراضات پر غور کیا گیا اجلاس میں پی اے سی کا منصوبہ بندی ڈویژن میں مالی بد انتظامی پر تشویش کا اظہار کیا چیرمین پی اے سی نے کہاکہ اگر خزانہ اور منصوبہ بندی کی وزارتوں کا یہ حال ہے تو باقیوں کا کیا ہو گا کمیٹی کو سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ 2022/23 میں 39 ارب روپے کا اضافی خرچ سیلاب کے باعث ہوا ہے انہوں نے بتایا کہ 2022 میں مردم شماری کے باعث بھی اخراجات زیادہ ہوئے جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر عالمی بینک کی فنڈنگ سیلاب ریلیف کیلئے منتقل کرنے سے اضافی اخراجات ہوئے ہیں اس موقع پر رکن کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہاکہ منصوبہ بندی ڈویژن کی ترجیحات سمجھ سے بالاتر ہیں انہوں نے کہاکہ بجلی سے محروم چار سو دیہات کو بجلی فراہمی کا منصوبہ پلاننگ ڈویژن کے باعث شروع نہ ہو سکا ہے انہوں نے کہاکہ ملک میں بجلی سرپلس ہے لیکن اضافی علاقوں کو بجلی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں اوران چار سو دیہات کے لوگ آج پلاننگ ڈویژن کو گالیاں دے رہے ہیں کمیٹی نے سیکرٹری منصوبہ بندی کو اضافی اخراجات کی انکوائری ایک ماہ میں کرنے کی ہدایت کردی اس موقع پر چیرمین پی اے سی نے کہاکہ منصوبہ بندی ڈویژن کا کردار تو دیگر وزارتوں کیلئے مثال ہونا چاہئے رکن کیٹی ثنا اللہ مستی خیل نے کہاکہ جو ارکان اپنے ضمیر نہیں بیچ رہے انکو ترقیاتی فنڈز نہیں دئیے جا رہے ہیں اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ منصوبہ بندی ڈویژن کے ترقیاتی بجٹ میں سے 22 کروڑ روپے لیپس ہوگئے جس پر سیکرٹری منصوبہ بدی نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ 22 کروڑ روپے ایک ایونٹ کیلئے رکھے گئے تھے لیکن وزیراعظم کے نہ آنے پر ایونٹ نہ ہو سکا اس موقع پر پی اے سی کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ ایسا کونسا ایونٹ تھا جس پر 22 کروڑ خرچ ہونے تھے جس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ یہ سوشل سیکٹر کا منصوبہ تھا جس کا افتتاح وزیراعظم نے کرنا تھا اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ منصوبہ بندی حکام نے مردم و خانہ شماری کے دوران 157 اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو فراہم کردہ رقوم کے اخراجات کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے حکام نے بتایا کہ منصوبہ بندی ڈویژن نے ضلعی انتظامیہ کو فراہم کردہ 8 ارب 69 کروڑ میں سے بچنے والی رقم کا حساب بھی نہیں لیا ہے جس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے کمیٹی کو بتایا کہ صرف گیارہ اضلاع کی انتظامیہ سے حساب لینا باقی رہ گیا ہے پی اے سی کی باقی اضلاع سے بھی ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایت کردی اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ مردم شماری کیلئے خریدے گئے ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس میں سے 219 ٹیبلیٹس غائب ہوئے ہیں جس پر سیکرٹری منصوبہ بندی نے بتایا کہ ان 219 ٹیبلٹس میں سے 24 نہیں مل رہے ہیں جبکہ باقی مل گئے ہیں جس پر اے سی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا اجلاس کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل لاجسٹکس سیل (این ایل سی ) حکام نے اسٹیل کی خریداری میں 3.2 ارب روپے کی بے ضابطگی کی ہے جس پر این ایل سی کے ڈائریکٹر پروکیورمنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم سیمنٹ اور اسٹیل کے اوپن فریم ورک کنٹریکٹ کرتے ہیں اور قیمتوں میں تبدیلی پر نظر ثانی شدہ ریٹس کا فیصلہ این ایل سی بورڈ کرتا ہے آڈٹ حکام نے بتایا کہ ا یک کمپنی سے 1 لاکھ 8 ہزار فی ٹن کا کنٹریکٹ کر کے قیمت 2 لاکھ 98 ہزار فی میٹرک ٹن تک بڑھا دی گئی ہے جبکہ پپرا قواعد میں سیمنٹ اور اسٹیل کی قیمت میں تبدیلی کے حوالے سے کچھ موجود نہیں جس پر این ایل سی حکام نے بتایا کہ سیمنٹ اور اسٹیل کی قیمت کا تعین ہم مارکیٹ ریٹ دیکھ کر کرتے ہیں جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ایل سی نے فیضان اسٹیل کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ کیا ہے جس میں دو مرتبہ 6، چھ ماہ کی توسیع ہو سکتی تھی اور این ایل سی نے دو کے بجائے تین سال کا کنٹریکٹ خلاف ضابطہ کیا جس پر پی اے سی نے معاملہ دوبارہ ڈی اے سی کے سپرد کردیا اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ بہارہ کہو بائی پاس کے منصوبے کے کنٹریکٹ میں خامی سے این ایل سی کو 2 ارب 47 کروڑ روپے نقصان ہوا ہے حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ 6 ارب 51 کروڑ روپے میں این ایل سی کو دیا اور منصوبے کی لاگت ساڑھے چھ ارب کے بجائے 8 ارب 82 کروڑ روپے تک پہنچ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے کنٹریکٹ میں لاگت کی تبدیلی کی شق نہ ہونے پر اضافی رقم فراہم نہیں کی ہے جس پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی ڈی اے نے اضافی لاگت ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کی بورڈ سے منظوری باقی ہے جس پر چیرمین پی اے سی نے کہاکہ سی ڈی اے نے یہاں یقین دہانی کروائی تھی کہ کوئی اضافی ادائیگی نہیں کی جائے گی انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ ایمرجنسی کے باعث ٹینڈر کے بغیر این ایل سی کو دیا گیا تھا مگر این ایل سی 90 روز کی مدت میں منصوبہ مکمل نہیں کر سکا ہے جس پر این ایل سی حکام نے بتایا کہ پل کی لمبائی 315 میٹر بڑھائی گئی ہے اور منصوبے کے خلاف قائد اعظم یونیورسٹی نے حکم امتناعی لیا جس کے باعث تاخیر ہوئی پی اے سی نے بہارہ کہو بائی پاس کا معاملہ ذیلی کمیٹی کو بھجوا دیا۔