انتہائی دائیں بازو کی جماعت کا اسرائیلی حکومت سے الگ، نتین یاہو کے لیے دھچکا

بدھ 16 جولائی 2025 08:20

تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) اسرائیل کی حکومت میں شامل ایک انتہائی دائیں باز کی مذہبی جماعت نے الگ ہونے کا اعلان کیا ہے جس کو غزہ کی جنگ کے تناظر میں وزیراعظم بینامین نیتن یاہو کی حکومت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یونائیٹڈ تورہ جیوڈیزم کے دو دھڑوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت سے اس بل پر اختلافات رکھتے ہیں جو ان کے حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی فوج میں بھرتی کے لیے دی جانے والی چھوٹ کا تعین کرے گا اور وہاں کے لوگوں میں ایسے بھی کافی تعداد میں موجود ہیں جو فوج میں جانے کے بجائے تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

اس معاملے نے اسرائیلی یہودیوں کو طویل عرصے سے تقسیم کر رکھا ہے جن میں سے زیادہ تر کے لیے اندراج کروانا ضروری ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ مسئلہ غزہ جنگ چھڑنے کے بعد گھمبیر ہوا ہے کیونکہ فوج میں افرادی قوت کی طلب بڑھی ہے۔اسرائیلی سیاست کی ایک ایسی پارٹی جو طویل عرصے تک کنگ میکر رہی ہے، کی حکومت سے علیحدگی نیتن یاہو کی حکومت کے لیے فوری طور خطرہ نہیں ہے مگر جب 48 گھنٹے کے اندر جب وہ عملی طور پر الگ ہو گی تو اس کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کی حکومت کو ایسی صورت حال سے دوچار کر سکتی ہے جس میں اس کو دائیں بازو کی دو جماعتوں کی خواہشات پر انحصار کرنا پڑے گا۔