پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران کی شرکت

بدھ 16 جولائی 2025 16:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی۔اسلام آباد میں ٹیکنالوجی پارک تعمیر نہ ہونے سے متعلق آڈٹ اعتراض کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ ٹیکنالوجی پارک تعمیر نہ ہونے سے 8 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوا۔

یہ ٹیکنالوجی پارک دسمبر 2022 تک مکمل کیا جانا تھا۔اس منصوبے کیلئے کورین ایگزم بینک سے قرض لیا گیا تھا، ابھی تک ٹیکنالوجی پارک منصوبے پر کام کا آغاز ہی نہیں کیا گیا۔وزارت ہاؤسنگ کے حکام نے بتایا کہ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کا منصوبہ کورین کمپنی کے پاس تھا۔

(جاری ہے)

کورونا کے دوران گلوبل لاک ڈائون کی وجہ سے منصوبے پر کام شروع نہیں ہوا۔اب دوبارہ اس سال اکتوبر کے آخر میں اس منصوبے کو لانچ کرنے جا رہے ہیں۔

کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا کہ منصوبے کی تاخیر سے جو وقت ضائع ہوا اس کا ذمہ دار کون ہے۔ ریاض فتیانہ نے کہا کہ یہ بھی تو پتا چلے کہ پاکستان میں آئی ٹی کے حوالے سے ڈیٹا کتنا ہے، یہ بتایا جائے کہ ہمارے پاس آئی ٹی میں اس وقت ورک فورس کتنی ہے۔وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حکام نے بتایا کہ ہمارے پاس آئی ٹی میں 7 لاکھ گریجوایٹس ہیں اور 2.3 ملین فری لانسرز ہیں۔

پی اے سی نے ایک ماہ میں ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کے سٹیٹس کی رپورٹ طلب کر لی۔ 1.8 ارب روپے کی مختص رقم پر پی ایس ڈی پی منصوبوں میں تاخیر کے آڈٹ اعتراض کے حوالے سے آڈٹ حکام نے پی ایس سی کو بتایا کہ22-2021 میں وزارت آئی ٹی کے 28 منصوبوں کیلئے 6.7 ارب مختص کیے گئے۔بعد میں آئی ٹی منصوبوں کیلئے مختلف وزارتوں کیلئے 5 ارب مختص کیے گئے۔ یہ منصوبے 2022 اور 2023 میں مکمل ہونا تھے۔

28 منصوبوں میں سے 12 منصوبوں پر 5 سے 56 فیصد کام مکمل ہوا۔ان منصوبوں کیلئے جاری فنڈز میں سے 74 سے 100 فیصد استعمال ہو چکا تھا۔ ابھی بتایا گیا کہ یہ منصوبے اب مکمل کیے جا چکے ہیں۔وزارت ہائوسنگ و تعمیرات کے حکام نےکہا کہ آڈٹ کو کچھ کنفیوژن ہوئی ہے ،منصوبوں پر کام درست ہوا ہے۔ منصوبوں میں تاخیر ضرور ہوئی ہے لیکن یہ تمام منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔

پی اے سی کے ارکان نے کہا کہ آڈٹ کے 4 پراسیس ہیں ،اس دوران آپ نے آڈٹ کو مطمئن کیوں نہیں کیا۔اگر منصوبے بروقت مکمل کیے جاتے تو لوگوں کا زیادہ فائدہ ہوتا۔ شاہدہ بیگم نے کہا کہ آئی ٹی میں ہر 5 منٹ بعد ریوولیوشن آ رہی ہے ،منصوبوں میں تاخیر برداشت نہیں ۔ آئی ٹی کے کسی بھی منصوبے میں تاخیر نہیں ہونی چاہئیے۔پی اے سی نے منصوبوں میں تاخیر کے ذمہ داران کے تعین کی 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کےوفاقی حکومت کے اجازت کے بغیر 5.6ارب اخراجات کا معاملہ پر آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ این ٹی سی نے وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر 5.6ارب کے اخراجات کیے۔نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن حکام نے اعتراف کیا کہ اس معاملے میں پروسیجر پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ این ٹی سی بورڈ ایک روپے کا بجٹ منظور نہیں کرسکتا ۔

این ٹی سی کی پچھلے تین سال کی فنانشل سٹیٹمنٹس نہیں ہیں۔ تین سال سے این ٹی سی کا بجٹ منظور نہیں ہوا ۔سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام نے بتایا کہ ہم اس وقت ہاؤس ان آرڈر کر رہے ہیں۔یقین دہانی کراتا ہوں اس کے بعد یہ نہیں ہوگا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ 23-2022 کا معاملہ ہے، جو بھی سیکرٹری آتا ہے یہی بات کرتا ہے۔خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ وہ کونسا قومی راز ہے کہ آپ فنانشل سٹیٹمنٹس آڈٹ کو نہیں دے رہے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ یہاں پر متوازی حکومت چل رہی ہے۔یہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر کوئی رولز نہیں لاگو ہوتے ، سید نوید قمر یہاں پر آئین و قانون سے ماورا کوئی نہیں ہے۔ پی اے سی نے سیکرٹری انفارمیشن اینڈ ٹیلی کام کو ذمہ داروں کا تعین کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی۔