وفاقی وزیر اورنگزیب خان کھچی سے ویتنام کے سفارت کار فام انہ توان کی ملاقات، مذہبی و ثقافتی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے قریبی تعاون پر اتفاق

بدھ 16 جولائی 2025 22:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جولائی2025ء) پاکستان اور ویتنام نے بدھ مت کے مشترکہ ورثے کو بنیاد بنا کر مذہبی و ثقافتی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے قریبی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان میں ویتنام کے سفارت کار فام انہ توان نے وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی سے ملاقات کی۔ملاقات میں ویتنام کے فرسٹ سیکرٹری ترونگ وان تھانگ اور سیکنڈ سیکرٹری و سربراہ اقتصادی و ثقافتی سفارت کاری کوانگ بھی موجود تھے۔

ملاقات میں بدھ مت ورثے کی روشنی میں باہمی منصوبوں، عوامی روابط، ماہرین و طلباء کے تبادلے اور ثقافتی میلوں میں شراکت پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔فام انہ توان نے ملاقات کو "ہزار میل کے سفر کے پہلے قدم" سے تعبیر کرتے ہوئے تجویز دی کہ ٹیکسلا میوزیم اور ویتنام کے قومی تاریخی عجائب گھروں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے جائیں جس کے تحت "ریشم کے راستے پر بدھ مت کا فن" کے عنوان سے مشترکہ نمائش منعقد کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ماہرین آثار قدیمہ، کنزرویٹرز اور کیوریٹرز کے تبادلے، تحقیقی منصوبے اور ورثہ کے تحفظ سے متعلق تربیتی پروگرام بھی زیر غور آئے۔وفاقی وزیر اورنگزیب کھچی نے ویتنام کے حکام کی تجاویز کو سراہتے ہوئے انہیں پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع قرار دیا اور کہا کہ پاکستان ثقافت، ورثہ اور سیاحت کے شعبوں میں ہرممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔

سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت اسد رحمان گیلانی نے پاکستان کے بدھ مت ورثے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ٹیکسلا اور تخت بھائی جیسے مقامات بدھ مت زائرین کے لیے عالمی کشش رکھتے ہیں۔بات چیت میں سیاحت اور عوامی روابط کے فروغ پر بھی زور دیا گیا۔ ویتنامی سیاحوں کو پاکستان کے شمالی علاقوں اور کے ٹو جیسے مہم جو مقامات کی سیر کی دعوت دی گئی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں پر اتفاق ہوا۔

وفاقی وزیر اورنگزیب کھچی نے ویتنامی سفارت خانے کو لوک ورثہ فیسٹیول میں شرکت کی دعوت دی اور ایک مشترکہ گندھارا نمائش کے انعقاد کی تجویز دی۔ملاقات میں فوری طور پر فوکل پرسنز مقرر کرنے اور آئندہ ہفتے فالو اپ میٹنگز شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تاکہ اس تعاون کو عملی شکل دی جا سکے۔ یہ پیش رفت نہ صرف جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے تعلقات کو فروغ دے گی بلکہ عالمی سطح پر روحانی ہم آہنگی اور ثقافتی یکجہتی کی مثال بھی قائم کرے گی۔

اس موقع پر نفٹی سفیئر انسٹیٹیوٹ (NIFTYSPHERE INSTITUTE) کے سی ای او عثمان شاہ نے شاہ اللہ دتہ غاروں کی سیاحتی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقامات بدھ مت زائرین کو متوجہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں جو پاکستان کی سیاحتی معیشت کو نئی جہت دے سکتے ہیں۔