مقبوضہ کشمیر:سیاسی رہنمائوں کی طرف سے بھرتی کیلئے لازمی اردو زبان کی شرط پر پابندی کے فیصلے کی مذمت

جمعرات 17 جولائی 2025 20:50

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2025ء) بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنمائوں نے نائب تحصیلدار کی بھرتی کے لیے لازمی اردو زبان کی شرط پر پابندی کے سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مقبوضہ علاقے کے انتظامی اورثقافتی ورثے پر حملہ قرار دیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رواں سال جون میں مقبوضہ کشمیر سروسز سلیکشن بورڈ نے محکمہ ریونیو میں نائب تحصیلدار کے عہدے پربھرتی کے لیے اردو کی مہارت کو لازمی قرار دیاتھاجس کے بعد تنازعہ کھڑا ہوگیاہے۔

اس فیصلے کے بعد خاص طورپر جموں خطے میں احتجاج شروع ہو گیا اور اس اقدام کو امتیازی قراردیاگیا۔ ہندوتوا بھارتیہ جنتاپارٹی نے اردوکو لازمی قراردینے کے فیصلے کو واپس لینے کیلئے ایک مہم شروع کردی۔

(جاری ہے)

سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل کے جموں بینچ نے مختلف درخواستوں پر سماعت کے بعد اس شق پر عمل درآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے سروسز سلیکشن بورڈ کو پانچ سرکاری زبانوں میں سے کسی ایک میں بھی مھارت رکھنے والے گریجویٹس کی درخواستیں قبول کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ٹریبونل کے اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیاہے کہ اگر افسران میں اردو کی بنیادی مہارتوں کی کمی ہوئی تو محکمہ محصولات کی کارکردگی متاثر ہو گئی۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ علاقے کا ریونیو ریکارڈ اردو میں ہے ،محکمے کے حکام اردو کی سمجھ بوجھ کے بغیر اپنے فرائض کیسے سرانجام دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا ان امیدواروں کو بھرتی کے بعد اردوکی تربیت دی جائے گی۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں اس فیصلے کو انتہائی بدقسمتی قراردیا۔انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ عدلیہ تقسیم کی سیاست سے متاثر دکھائی دیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اردو جو کئی دہائیوں سے تسلیم شدہ سرکاری زبان ہے، کو اب غیر منصفانہ طور پر متنازعہ بنایا جارہاہے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے ریونیو کا سارا ریکارڈ اردو زبان میں ہے اوراسکے بغیر کسی بھی امیدوارکی محکمے میں تقرری بے سود ہو گی۔

کشمیر اسمبلی کے اراکین تنویر صادق ، وحید پرااورپیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے بھی اردو زبان کے خلاف بی جے پی کی مہم کو امتیازی قراردیا ہے جس کا مقصد کشمیریوںکی پسماندگی میں مزید اضافہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اردو130برس قبل ڈوگرہ مہاراجہ کے دور میں ہی خطے کی سرکاری زبان بن گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام کشمیریوں کے حقوق اور ثقافتی شناخت پر حملہ ہے اور اسے فوری واپس لیا جانا چاہیے۔