امریکی قیادت کی عالمی ادارہ صحت کی وبائی اصلاحات سے علیحدگی، ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او کی وبائی اصلاحات مسترد کر دیں

ہفتہ 19 جولائی 2025 01:20

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 جولائی2025ء) صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نےکہا ہے کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او ) کی گزشتہ سال طے شدہ وبائی ردعمل سے متعلق اصلاحات کو مسترد کر رہا ہے کیونکہ یہ امریکہ کی خودمختاری کے منافی ہیں ۔ صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو دوبارہ عہدہ سنبھالتے ہی امریکہ کو اس اقوام متحدہ کے ادارے سے الگ کرنے کا عمل شروع کر دیا تھا، تاہم محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال طے شدہ اصلاحات اب بھی امریکہ پر لازم ہو سکتی تھیں۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور محکمہ صحت و انسانی خدمات کے سیکرٹری رابرٹ ایف کینیڈی، جو طویل عرصے سے ویکسینز کے ناقد رہے ہیں، نے کہا کہ ان اصلاحات سے ہماری قومی خودمختارانہ صحت پالیسی میں بلاجواز مداخلت کا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو انہوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم ہر اقدام میں امریکی عوام کو ترجیح دیں گے اور کسی ایسی بین الاقوامی پالیسی کو برداشت نہیں کریں گے جو امریکیوں کی آزادی اظہار، رازداری یا ذاتی آزادیوں کو متاثر کرے۔

روبیو اور کینیڈی نے عالمی ادارہ صحت کے ’’انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز‘‘ میں شامل ان ترامیم سے امریکہ کو الگ کر لیا جو عالمی سطح پر بیماریوں سے نمٹنے کے قانونی فریم ورک کا حصہ ہیں اور جنہیں گزشتہ سال جنیوا میں ’’ورلڈ ہیلتھ اسمبلی‘‘ میں منظور کیا گیا تھا۔ان ترامیم میں ’’یکجہتی اور مساوات کے عزم‘‘ کی شق شامل تھی، جس کے تحت ایک نیا گروپ ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کا جائزہ لے گا تاکہ مستقبل کی ہنگامی صورتحال میں ان کی مدد کی جا سکے۔

ممالک کے پاس ان ترامیم پر اعتراض اٹھانے کے لیے ہفتہ (آج) تک کی مہلت ہے۔ برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک، جہاں اس وقت بائیں بازو کی حکومتیں ہیں، وہاں قدامت پسند حلقے اور ویکسین مخالف گروہ ان ترامیم کے خلاف عوامی مہم چلا رہے ہیں۔یہ ترامیم اس وقت لائی گئیں جب ورلڈ ہیلتھ اسمبلی ایک جامع عالمی معاہدے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی۔دنیا کے بیشتر ممالک نے بالآخر مئی میں ایک نیا وبائی معاہدہ منظور کیا، تاہم امریکہ اس دوران عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کے عمل میں ہونے کے باعث اس میں شامل نہ ہو سکا۔

جو بائیڈن کی صدارت کے دوران امریکہ نے مئی-جون 2024 کے مذاکرات میں حصہ تو لیا، لیکن ویکسین سے متعلق امریکی ’’انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس‘‘ کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے معاہدے پر اتفاق نہ کیا۔سابق امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے ان ترامیم کو پیشرفت قرار دیا تھا، لیکن روبیو اور کینیڈی نے انہیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترامیم وباؤں کے دوران چین جیسے ممالک کے سیاسی اثر و رسوخ اور سنسرشپ کے خلاف عالمی ادارہ صحت کی کمزوریوں کو دور کرنے میں ناکام رہی ہیں۔