خیبرپختونخواٹورازم اتھارٹی کے زیراہتمام تریچ میربیس کیمپ ٹریکنگ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل

ہفتہ 19 جولائی 2025 20:07

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2025ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی کے زیراہتمام ٹریکرز پر مشتمل پہلا گروپ تریچ میر بابو بیس کیمپ تک ٹریکنگ مکمل کرنے کے بعد کامیابی سے واپس پہنچ گیا۔ 20 افراد پر مشتمل ٹریکرز کے گروپ نے 7 روز میں ٹریکنگ مکمل کی جنہوں نے اپنے سفر کا آغاز چترال سے 4x4 جیپ میں کیا اور شاگروم وادی تک جیپ میں سفر کرنے کے بعد پیدل سفر کا آغا ز کیا۔

ٹریکنگ کیلئے تریچ میر بیک پیکرز کلب پاکستان کا تعاون حاصل رہا جس میں ٹریکرزشاگروم وادی سے باراستہ شینیاک کیمپ، شوغور بیاسم، استور نال اور پھر بابو بیس کیمپ پہنچے۔ وادی شاگروم سے شینیاک کیمپ تک کا راستہ 12.7 کلومیٹر، شوغوربیاسم تک 9.1 کلومیٹر،وادی استور نال تک 9.7کلومیٹر جبکہ وادی استورنال سے بابو بیس کیمپ تک 8.7 کلومیٹر تک کا سفر ٹریکنگ کے ذریعے مکمل کیا گیا۔

(جاری ہے)

بابو بیس کیمپ کی بلندی سطح سمند ر سے 4 ہزار720 میٹر ہے ۔تریچ میر بیس کیمپ تک ٹریکرز کیلئے مزید دو گروپس بھی شامل ہیں جن میں مرد ٹریکرز پر مشتمل دوسراگروپ 25 جولائی کو جبکہ خواتین ٹریکرز پر مشتمل گروپ 8 اگست کو روانہ ہوگا۔ ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخوا کلچراینڈٹورازم اتھارٹی حبیب اللہ عارف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ تریچ میر سمٹ اور بیس کیمپ تک ٹریکنگ سے نہ صرف نئے کوہ پیماؤں کو مستقبل میں موقع ملے گا بلکہ خیبرپختونخوا اور خصوصاً چترال کی معیشت مستحکم ہوگی۔

تریچ میر ٹریکنگ کیلئے 20 افراد پر مشتمل گروپ میں خیبرپختونخوا سمیت اسلام آباد، پنجاب اور دیگر علاقوں سے ٹریکرز شریک تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ذاتی دلچسپی اور ہدایات پر تریچ میر سمٹ اور ٹریکنگ کا انعقاد گیا ہے۔ تریچ میر سمٹ اور ٹریکنگ سے مقامی کمیونٹی اور افراد کو فائدہ ہوگا۔ مزید دوگروپ اگلے مراحلے میں تریچ میر ٹریکنگ کرینگے جس میں خواتین ٹریکرز بھی شامل ہیں۔

پہلی بار خیبرپختونخوا میں ہندوکش پہاڑی سلسلے کی بلند ترین چوٹی تریچ میر کو سرکاری سطح پر سمٹ کرنے کیلئے حکومت نے قدم اٹھایا ہے اور اس اقدام سے مستقبل میں نہ صرف غیر ملکی کوہ پیماء بلکہ پاکستان سے بھی کوہ پیماء تریچ میر چوٹی سر کرنے کیلئے وادی کا رخ کرینگے۔اس سمٹ اور ٹریکنگ کیلئے 500 سے زائد مردوں اور 100 سے زائد خواتین نے درخواستیں جمع کرائی تھیں۔