کمپٹیشن کمیشن کی مسابقتی قوانین سے آگاہی کی مہم بھر پور انداز سے جاری،ملک بھر میں 37 سیشنز کا انعقاد مکمل

پیر 21 جولائی 2025 17:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جولائی2025ء) مسابقتی کمیشن پاکستان کی مسابقتی قوانین سے آگاہی اور مارکیٹ میں منصفانہ مقابلے کی اہمیت اجاگر کرنے کی مہم بھر پور انداز سے جاری ہے، اس سلسلے میں مالی سال 2024-25 کے دوران کمیشن نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سٹیک ہولڈرز بشمول کاروباری ادارے، قانونی ماہرین، تعلیمی شعبے، سرکاری افسران اور پیشہ ورانہ تنظیموں کے ساتھ مل کر ملک بھر میں مجموعی طور پر 37 آگاہی اور تربیتی سیشنز منعقد کئے ۔

جاری بیان کے مطابق کمیشن کی آگاہی مہم میں گمراہ کن تشہیر، گٹھ جوڑ (کارٹیل)، اجارہ داری کا غلط استعمال اور ریٹیل و ای کامرس میں کمپٹیشن کی اہمیت کے موضوع پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اس ضمن میں مسابقتی کمیشن نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور چین سٹور ایسوسی ایشن آف پاکستان جیسے سرکردہ تجارتی و کاروباری اداروں کے ساتھ مل کر آگاہی سیشنز منعقد کیے۔

(جاری ہے)

قانونی اور کارپوریٹ شعبوں کی شمولیت کے لیے کمیشن نے انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکائونٹنٹس پاکستان ، انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن ، اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پنجاب بار کونسل کے ساتھ شراکت داری کی ۔ ڈائریکٹرز ٹریننگ پروگرامز کے ذریعے کارپوریٹ ایگزیکٹوز کو مسابقتی قوانین اور گڈ گورننس پر تربیت دی گئی جبکہ وکلا کے لیےمنعقدہ سیشن میں کمپٹیشن قوانین کے قانونی ڈھانچے ، قوانین کے نفاذ اور کمیشن کے حالیہ فیصلوں پر تفصیل سے بات کی گئی۔

تعلیمی شعبے میں کمیشن نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، بحریہ یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پشاور، دی یونیورسٹی آف فیصل آباد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سمیت دیگر جامعات میں لیکچرز اور انٹریکٹو سیشنز منعقد کئے جن میں طلبہ و اساتذہ کو کمپٹیشن کے قانون، اجارہ داری اور اس کے غلط استعمال ، کارٹل معاہدات اور گمراہ کن مارکیٹنگ سے آگاہ کیا گیا۔

ان سیشنز میں حقیقی مقدمات اور سوال و جواب کے سیشنز نے شرکا کی دلچسپی میں اضافہ کیا۔کمیشن نے ملازمین کی کپیسٹی بلڈنگ کے لئے سیشن منعقد کیا جس میں کمپٹیشن قوانین کی ماہر ڈاکٹر امبر دار نے کارٹیل سکریننگ اور نشاندہی کے جدید طریقے پر لیکچر دیا ۔ اس سیشن میں کمپٹیشن کمیشن کے افسران کے علاوہ اور دیگر ریگولیٹری اداروں کے افسران نے بھی شرکت کی۔