صوبائی وزیر سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ پنجاب سٹراس ڈویلپمنٹ ٹاسک فورس کا تیسرا اجلاس

منگل 22 جولائی 2025 19:56

صوبائی وزیر سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ پنجاب سٹراس ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت وزیر اعلی پنجاب سٹرس ڈویلپمنٹ ٹاسک فورس کا ایگریکلچر ہاؤس لاہور میں تیسرا اجلاس منعقد ہوا۔جس میں سٹراس ڈویلپمنٹ کیلئے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نائب کنونئیر سٹراس ڈویلپمنٹ ٹاسک فورس پنجاب محسن شاہ نواز رانجھااور سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے شرکت کی۔

وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب سید عاشق حسین کرمانی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت سٹراس(ترشاوہ) پھلوں کی بحالی و ترویج کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔سٹراس کی پیداوار میں اضافہ حکومت پنجاب کی ترجیحات میں شامل ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ سٹراس فیملی میں کینو خاص طور پر صوبہ پنجاب کی پہچان ہے۔سٹراس کے باغات موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث تنزلی کا شکار ہیں اور اس کے پودے مختلف بیماریوں میں مبتلا اور پولیو زدہ ہیں۔

جس کے باعث سٹراس خاص طور پر کینو کے پھل کے سائز اور اس کی شیلف لائف میں کمی واقع ہوئی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت نے اس پروگرام کے تحت سٹراس پارک کے قیام،کسان کارڈ کے پلیٹ فارم کو سٹراس کے باغات کے ساتھ لنک کرنے،محکمہ زراعت میں ہر سال بھرتی ہونے والے 100انٹرنی و 100 نوجوانوں کو پراجیکٹ کی تین سالہ مدت کے لیے ملازمت پر رکھنے جیسے اقدامات اٹھانے جائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے فروٹ کی پرائیویٹ نرسریوں کو قانونی دائرہ میں لا کر لائسنس یافتہ و رجسٹرڈ کیا جائے اور انھیں تشیخصی لیبز کے ساتھ لنک کیا جائے۔صوبائی وزیر نے بینک آف پنجاب کی جانب سے سٹراس نرسریوں کے قیام کے لیے ایگری بزنس سے منسلک کاروباری حضرات کو فی فرد 3کروڑ روپے قرض کی اسکیم متعارف کرانے کو خوش آئند قرار دیا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ سٹراس برآمدات میں اضافہ اور بین الاقوامی معیار کے مطابق اس کی ویلیو چین میں بہتری لائی جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کسان پیکج کے تحت سٹراس کی بحالی کیلئی1.2 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جس کا مقصد نہ صرف سٹراس کی سرٹیفائیڈ نرسریوں اور نئے باغات کا قیام عمل میں لانا ہے بلکہ اس منصوبہ کے تحت سٹراس کی پیداوار اور برآمدات میں بھی اضافہ کرنا مقصود ہے تاکہ ملکی معیشت کومستحکم کیا جا سکے۔

سید عاشق حسین کرمانی نے مزید کہا کہ سٹراس کی بحالی کے پروگرام کا مقصدجدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال سے سٹراس کے سرٹیفائیڈ پودوں کی تیاری اور کاشتکاروں کی فنی راہنمائی ہے۔حکومت کا مقصد سٹراس کے سرٹیفائیڈ پودوں کے ذریعے پیداوار اور معیار میں اضافہ کوممکن بنانا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک پنجاب نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سٹراس کے پوسٹ ہارویسٹ نقصانات میں کمی کیلئے ایک جامع حکمت عملی مرتب کی جائے۔

باغبانوں کو پودوں کی مناسب وقت پر شاخ تراشی بارے فنی راہنمائی فراہم کی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ سٹراس ریسرچ انسٹیٹیوٹ سرگودھا کو مزید فعال کرنے کے لئے فنڈز فراہم کیے جا رہے ہیں اور آر اینڈ ڈی کے ہیومن ریسورس کی کیپسیٹی بلڈنگ پر توجہ دی جا رہی ہے۔ تاکہ بہتر اقسام کے بیج اور نئی تکنیکیں متعارف کروا کر پیداوارمیں اضافہ کیا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کے تحت چلنے والے ریسرچ اداروں کو با اختیار بنایا جا رہا ہے تاکہ ادارے عملدرآمد کو یقینی بنا سکیں۔ اس پروگرام کی تھرڈ پارٹی ویریفیکش اور آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔سید عاشق حسین کرمانی نے مزید کہا کہ سرگودھا اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں 50،50ایکڑ رقبے پر سٹراس بحالی کیلئے ٹارگٹڈ پروگرام شروع کیا جائے گا اور بیمار باغات کو ماڈل فارمز میں منتقل کیا جائے گا۔

صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ یہ پروگرام کسان کارڈ پلیٹ فارم سے چلے گا اور کسانوں کیلئے بڑا ریلیف ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو بہتر طریقے سے چلایا جائے اور میکنزم ڈرافٹ کیا جائے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر اس ادارے کی کارکردگی کو بہتر انداز سے مانٹر کیا جا سکے۔ انھوں نے سرٹیفائیڈ نرسریوں کے قیام کیلئے ایک لاگو بنانے کی بھی ہدایت کی۔

صوبائی وزیر زراعت نے مزید کہا کہ پنجاب فروٹ اینڈ ویجٹیبل بورڈ قائم کیا جا رہا ہے جس پر وزیر اعلی مریم نواز شریف نے رضامندی ظاہر کی ہے۔بورڈ سٹراس کی سٹرٹیجک پلاننگ میں رہنمائی فراہم کرئے گا۔انھوں نے کہا کہ بورڈ تشکیل کرنے کا مقصد سٹراس،زیتون و مینگو اور بے موسمی سبزیوں کی بہتر پیداوار کے حصول کو ممکن بنانا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ سرگودھا،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دوسرے اضلاع میں 800ایکڑ لینڈ پر یہ فارمز بنائے جائیں گے۔

سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ سٹراس کے معیاری اور کم قیمت پودوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔اس کے علاوہ سٹراس کے باغات میں بیماریوں کے انسداد کے لئے بھی ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ زیادہ پیداوار کا حصول ممکن بنایا جا سکے۔ حکومت پنجاب مختلف نجی اداروں کے ساتھ شراکت داری کے تحت جدید سٹراس باغات اور پروسیسنگ یونٹس کا قیام عمل میں لانے کیلئے کوشاں ہے جس سے کاشتکاروں کو تکنیکی معاونت فراہم ہو سکے گی اور سٹراس پھل کے معیار و پیداوار میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس بحالی کے پروگرام میں تمام خصوصا لیہ اور پتوکی کی نرسریوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔اس موقع پر نائب کنونئیر سٹراس ٹاسک فورس پنجاب محسن شاہ نواز رانجھا پاکستان میں سٹراس کی برآمدات سالانہ 200 ملین ڈالر سے کم ہو کر130 ملین ڈالر رہ گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سٹراس کے باغبانوں کی فنی راہنمائی کی جائے اور سٹراس کی بہتر ورائٹی والی نئی اقسام کی دریافت کی جائیں۔اجلاس میں اسپشل سیکرٹری زراعت آغا نبیل اختر، ڈائریکٹر جنرل زراعت انفارمیشن نوید عصمت کاہلوں،ڈی جی ریسرچ فیصل آباد ڈاکٹر ساجد الرحمان، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ کے نمائندے اور دوسرے افسران نے بھی شرکت کی۔