مرد و خاتون کے قتل کیخلاف بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے، غزالہ گولہ قرارداد کو مشترکہ اور مارگٹ واقعے کی تحقیقات کے لیے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے، وزیراعلیٰ بلوچستان

منگل 22 جولائی 2025 20:05

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)کوئٹہ کے نواحی علاقے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے بہیمانہ قتل کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی درخواست پر مشترکہ قرار داد میں تبدیل کیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر 2 افراد کے قتل کے خلاف شدید مذمت کی گئی۔اس حوالے سے ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ نے مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔قرارداد میں کہا گیا کہ کوئٹہ کے علاقے سنجدی ڈیگاری میں نہتے مرد و خاتون کا قتل قابل مذمت ہے اور غیرت کے نام پر قتل کا کسی بھی صورت صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے کوئی تعلق نہیں۔

(جاری ہے)

غزالہ گولہ نے ایوان سے مطالبہ کیا کہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔صوبائی وزیر تعلیم، راحیلہ درانی، مشیر کھیل مینا مجید، رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ، شاہدہ روف اور دیگر خواتین اراکین اسمبلی نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔خواتین اراکین اسمبلی نے کہا کہ ہم غیرت کی بات تو کرتے ہیں لیکن اسے بیان نہیں کر سکتے، یہ اختیار کسی کے پاس نہیں کہ بے دردی سے کسی کا قتل کرے جرگوں کو سزا و جزا کا اختیار کس نے دیا ایسے افراد کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

خواتین اراکین اسمبلی نے کہا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہی اسلام نے ہمیں ہمیشہ رحم دلی کا درس دیا ہے حکومتی رٹ کو چیلنج کرنا ناقابل قبول ہے اور گرفتار افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے ایوان میں مطالبہ کیا کہ قرارداد کو مشترکہ اور مارگٹ واقعے کی تحقیقات کے لیے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے۔

وزیر اعلیٰ کی درخواست پر اسپیکر نے مذمتی قرارداد کو مشترکہ قرار داد میں تبدیل کر دیا، مذمت قرارداد پر صوبائی وزرائ اور دیگر اراکین اسمبلی نے بھی خطاب کیا اور واقعے کی مذمت کی جبکہ اسمبلی اجلاس میں متفقہ طور پر مارگٹ واقعے کی مذمت کی گئی اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کی سفارش کی گئی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔اجلاس میں ڑوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔

رکن اسمبلی میر اسد بلوچ نے گھر پر چھاپے اور اپنی گرفتاری کے خلاف اسمبلی میں احتجاج کیا اور کہا کہ 9 جولائی کی رات میرے گھر پر لشکر کشی کی گئی ’میں‘ جمہوریت کا یقین رکھتا ہوں حکومتی کیا چاہتی ہے کہ میں پہاڑوں کا رخ کروں۔اس دوران اسد بلوچ نے اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کیا اجلاس کے دوران حکومتی رکن اسمبلی علی مدد جتک نے کہا کہ دہشتگردوں نے مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا قوالوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنا قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ عام لوگوں کو قتل کرنا دہشتگردی ہے، اس ناسور کو ختم کرنا ہوگا، مخبری کے نام پر نوجوانوں کو شہید کیا جارہا ہے، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ہدایت الرحمٰن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں محفوظ نہیں حکومت اور حکومتی رٹ کہاں ہے، آج بلوچستان کے بچے مررہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ بدامنی کے بڑے بڑے واقعات ہوئے کون سا سیکیورٹی آفیسر مطل ہوا اجلاس کے دوران بلو چستان انسٹیٹیویٹ آف نیفرو یورو لوجی کا ترمیمی مسودہ قانون مصدرہ2025 اور شیخ محمد بن زاید النہان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا مسودہ قانون 2025 پیش کیا گیا، جنہیں اسپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے حوالے کیا۔

بعدازاں، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔