ا*بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور پر بند کی جائے، کاشف حیدری

شدید گرمی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، شہر بھر میں کاروبارِ زندگی مفلوج ہو چکا ہے، صوبائی ترجمان لوڈ شیڈنگ کے باعث پنکھے اور کولر بند پڑے ہیں، گاہک نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں، تاجر ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں، صحافیوں سے گفتگو

بدھ 23 جولائی 2025 20:10

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جولائی2025ء) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صوبائی ترجمان کاشف حیدری نے کہا ہے کہ شدید گرمی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، شہر بھر میں کاروبارِ زندگی مفلوج ہو چکا ہے اور دکاندار روزانہ لاکھوں روپے کے نقصان سے دوچار ہیں۔ عوام اور تاجروں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔

یہ بات انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ کاشف حیدری نے کہا کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں روزانہ کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے، جس کا نہ کوئی شیڈول جاری کیا جاتا ہے اور نہ ہی پیشگی اطلاع دی جاتی ہے۔ گرمی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے مگر حکومتی سطح پر مکمل خاموشی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بازاروں میں پنکھے اور کولر بند پڑے ہیں، گاہک نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں، تاجر ہاتھ پر ہاتھ رکھے بیٹھے ہیں جبکہ دکانوں کا کرایہ، ملازمین کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات تاجروں کے لیے ناقابل برداشت ہوتے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

کاشف حیدری نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت واقعی یہ چاہتی ہے کہ تاجر شدید مالی نقصان اور عوام جسمانی اذیت برداشت کرتے رہیں انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم فراہمی نہ صرف کاروباری ماحول کو متاثر کر رہی ہے بلکہ شہریوں کی روزمرہ زندگی بھی مفلوج ہو چکی ہے۔ کاشف حیدری نے گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے سٹیلائٹ ٹان چاندنی چوک میں بجلی کی طویل بندش کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران جھڑپوں اور فائرنگ کے نتیجے میں چار افراد کے زخمی ہونے کے واقعے پر شدید افسوس اور تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ حکومت کی مسلسل غفلت کا نتیجہ ہے، اور ایسے مناظر مزید کشیدگی کو جنم دے سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ فوری طور پر بند کی جائے اور تمام متاثرہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر بجلی کی مسلسل فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ شہری سکون کا سانس لے سکیں اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہو سکیں۔