مودی کے بھارت سے مسلمان بنگالی مہاجرین کی مذہبی بنیاد پر بے دخلی کا سلسلہ جاری

جمعہ 25 جولائی 2025 17:29

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) بھارت میں بی جے پی کی ہندتوا مودی حکومت کے دور میں مسلمان بنگالیوں کی مذہبی بنیاد پر جبری بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی کا بھارت اقلیتوں کے لیے مذہبی تعصب اور نسلی امتیاز کا گڑھ بن چکا ہے۔ بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو مذہبی تعصب کی بنیاد پرجبری طورپر بے دخل کیاجارہاہے ۔

مودی حکومت نے شناختی دستاویزات اور بھارتی پاسپورٹ ہونے کے باوجود بنگالی مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے ۔بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق ریاست ہریانہ میں 74بنگالی بولنے والے مسلمان مہاجرین کو غیر قانونی تارکین وطن قرار دیکر گرفتار کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے حکم پر درجنوں بنگالی مسلمانوں کو پولیس نے بغیر واضح قانونی بنیاد کے حراست میں لیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق گرفتار کئے گئے افراد میں11کا تعلق مغربی بنگال سے اور 63آسام کے رہائشی تھے ۔ ہریانہ کے ایک حراستی مرکز میں 200سے زائد افراد غیر انسانی حالات میں قید ہیں جبکہ وزارت داخلہ کی جانب سے ریاستوں کو اضلاع کی سطح پر حراستی مراکز قائم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔دی وائر کے مطابق انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہولڈنگ سینٹرز دراصل حراستی مراکز ہیں۔

ایک متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ مودی حکومت ہمیں صرف بنگالی بولنے پر نشانہ بنارہی ہے ۔دی وائر کی رپورٹ میں ایک وکیل کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے پولیس کوکسی بھی شخص کومشتبہ قرار دے کر 30دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار دے رکھا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر کسی کو بغیر قانونی وجہ کے یا بغیر وکیل تک رسائی دیے قید رکھنا غیر قانونی ہے۔

تمام گرفتار شدگان مغربی بنگال یا آسام کے بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔بی جے پی غیر قانونی تارکین وطن کے لیبل کومسلمانوں کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ مودی حکومت مسلمانوں کی ملک گیر گرفتاریوں کے ذریعے متنازعہ این آر سی جیسے اقدامات کے نفاذ کی تیاری میں ہے ۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے غیر قانونی گرفتاریوں کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔