راولپنڈی، غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل کیس عدالت کا مقتولہ کی قبرکشائی کا حکم، ملزمان کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

29 جولائی کو قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم، پولیس کی درخواست منظور ہولی فیملی ہسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا، بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا، پولیس رپورٹ

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 26 جولائی 2025 16:46

راولپنڈی، غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل کیس عدالت کا مقتولہ کی قبرکشائی ..
راولپنڈی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26جولائی 2025)راولپنڈی میں غیرت کے نام پر لڑکی کے قتل کیس میں عدالت نے کا مقتولہ کی قبرکشائی کا حکم دیدیا ، گرفتار ملزمان کا3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا ، عدالت نے منگل 29 جولائی قبر کشائی مکمل کر کے رپورٹ دینے کا حکم دیدیا،عدالت نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہولی فیملی ہسپتال کا میڈیکل بورڈ مقرر اور مجسٹریٹ بھی تعینات کردیا۔

سول جج قمر عباس تارڑ نے مقدمے کی سماعت کی۔عدالت نے قبر کشائی کیلئے 28 جولائی بروز پیر کی تاریخ مقرر کردی۔ میونسپل کارپوریشن کا عملہ قبر کشائی کرے گا۔عدالت نے گرفتار 3 ملزمان کا 3 دن کا جسمانی ریمانڈ بھی منظور کرلیا۔ پولیس نے اپنی رپورٹ میں عدالت میں جمع کروادی۔پولیس کی جانب عدالت میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی جنوری 2025 میں شادی کے 4 ماہ بعد زبانی طلاق ہوئی۔

(جاری ہے)

طلاق کے بعد مقتولہ نے عثمان سے دوسری شادی کی مگر جرگہ پھر اسے چھین لایا۔ مقتولہ سے دوسری شادی کرنے والا عثمان بھی گرفتار ہے۔ رپورٹ کے مطابق بغیر کفن اور بغیر جنازہ کے گڑھا کھود کر دفنایا گیا۔ جرگہ کا چیئرمین سابق یونین کونسل بھی گرفتار ہوگیا۔ قبر کشائی کے بعد میڈیکل بورڈ ہوگا۔ ڈاکٹرز وجہ قتل کی رپورٹ دینگے۔ مقتولہ کے جسم کے اعضا فرانزک لیب ٹیسٹ کیلئے لاہور فرانزک کیلئے بھیجے جائیں گے۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزمان نے پہلے سر پر تکیہ رکھ رکھا پھر چند سانس باقی تھے گلا دبایا۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ گورکن کا کام قبر چھپانا نہیں بنتا۔ رکشہ میں دو گھنٹے ڈیڈ باڈی کیوں رکھی گئی؟ پھر مٹی ڈال کر قبر برابر کر دی۔ سچ اور حقیقت تک پہنچنے کیلئے قبر کشائی ضروری ہے۔تفتیشی آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم، فرانزک لیب ٹیسٹ سے کیس واضح ہو جائے گا۔

عدالت کی جانب سے ملزمان راشد گورکن سیکریٹری قبرستان سیف الرحمان، رکشہ ڈرائیور خیال محمد کو منگل 29 جولائی پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔ مقدمہ میں مجموعی طور 32 ملزمان نامزد ہیں۔جرگہ کے تمام ممبران بھی ملزم نامزد کر دئیے گئے۔ مقتولہ کا والد، سسر، بھائی والدہ بہن دو چچیاں بھی ملزمان کی فہرست شامل ہیں جبکہ رکشہ ڈرائیور خیال محمد نے اعتراف جرم کر لیا۔

گورکن راشد محمود نے بھی بغیر جنازہ، بغیر قبر بنائے زمین برابر کرنے کا اعتراف کرلیا۔یاد رہے کہ اس سے قبل راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے میں غیرت کے نام پر جرگے کے حکم پر قتل ہونے والی سدرہ کیس میں مزید اہم انکشافات سامنے آئے تھے۔بتایا گیا تھا کہ سدرہ کو والد،بھائی اور چچا سسر نے کمرے میں لے جاکر گلا گھونٹ کر قتل کیا تھا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیسں تفتیش سے جڑے ذرائع کے مطابق ضیا الرحمان کی اہلیہ مسماتہ سدرہ خاوند سے ناچاقی پر 11 جولائی کو گھر سے لاپتہ ہوئی باڑہ مارکیٹ کے تاجر رہنما عصمت اللہ اور سدرہ کا والد عرب گل و خاوند ضیا الرحمن سب آپس میں رشتہ دار تھے۔

سدرہ گھر سے غائب ہوئی تو خاوند و والدین کو اس کے عثمان نامی لڑکے سے مبینہ تعلق کا پتہ چلا تھاجس پر تمام افراد اسی علاقے میں عثمان کے گھر گئے لیکن وہ گھر پرموجود نہ تھا نہ ہی سدرہ ملی۔ 16 جولائی کی رات عصمت اللہ،سدرہ کا والد اور بھائی ودیگرافراد مظفر آباد میں جرگہ و منت سماجت کرکے سدرہ کو واپس راولپنڈی لے آئے اور 17 جولائی کو سدرہ کے خاوند کے گھر عصمت اللہ لڑکی کے والد عرب گل،خاوند ضیاالرحمان و اس کے والد صالح محمد وغیرہ نے سدرہ کی موجودگی میں جرگہ کیا گیا تھا۔

عصمت اللہ کی سربراہی میں جرگے نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سدرہ گھر سے نکلنے کے بعد جینے کا حق کھو چکی ہے لہٰذا اسکو مار دیا جائے جس پر سدرہ کے والد، بھائی اور چچا سسر نے کمرے میں لے جا کر سدرہ کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔