اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 ستمبر 2025ء) ٹرمپ دوحہ پر اسرائیلی حملے سے ’ناخوش‘
ٹرمپ دوحہ پر اسرائیلی حملے سے ’ناخوش‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انہیں دوحہ میں اسرائیلی حملے سے متعلق پوری صورتحال پر زیادہ خوشی نہیں ہے۔
ان کے بقول، ’’ہم یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں لیکن آج جو کچھ ہوا، اس پر ہمیں بہت خوشی نہیں۔‘‘صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک قریبی امریکی اتحادی کے ایک دوسرے امریکی اتحادی پر حملے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ ٹرمپ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کہا، ’’یہ فیصلہ وزیر اعظم نیتن یاہو کا تھا، میرا نہیں۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ نے نامہ نگاروں کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کو فون پر یقین دہانی کرائی ہے کہ ’’ایسا اقدام ان کی سرزمین پر دوبارہ نہیں ہو گا۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کے روز کہا کہ صدر ٹرمپ امریکی اتحادی کی سرزمین پر فوجی کارروائی کرنے کے اسرائیل کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں اور انہوں نے قطر کوان حملوں سے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا۔
لیکن خطے میں ایک بڑے امریکی فوجی اڈے کا میزبان ہونے کے ساتھ ساتھ غزہ امن مذاکرات کے انعقاد کے لیے مرکزی مقام کی حیثیت رکھنے والے قطر کا کہنا ہے کہ اسے واشنگٹن کی طرف سے حملے کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے دوحہ میں اسرائیلی حملے کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔