اسرائیل نے حملے میں ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے، قطری وزیراعظم کا انکشاف

امریکہ نے قطر کو حملہ ہونے کے دس منٹ بعد اطلاع دی، کیا بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کیلئے اس سے زیادہ واضح پیغام چاہیئے کہ خطے میں دہشت اور شدت پسندی کو کون ہوا دے رہا ہے؟ دوحہ میں پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی بدھ 10 ستمبر 2025 12:28

اسرائیل نے حملے میں ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے، ..
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 ستمبر 2025ء ) قطر کے وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے حملے میں ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے۔ دوحہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قطری وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم آل ثانی نے کہا کہ قطر ایک انتہائی خطرناک اسرائیلی حملے کا شکار ہوا، جسے صرف ریاستی دہشت گردی ہی کہا جا سکتا ہے، قطر اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا اور اپنی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے سختی سے نمٹے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکہ نے قطر کو حملہ ہونے کے دس منٹ بعد اطلاع دی اور اس بات کی نشاندہی کی کہ اسرائیل نے ایسے ہتھیار استعمال کیے جو ریڈار پر نظر نہیں آتے، تاہم یہ واقعہ علاقائی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی ایک شرمناک کوشش ہے، اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو خطے کو ایک مُشکل اور خطرناک سطح پر لے جا رہے ہیں جس کے لیے اسرائیل کا یہ اقدام تمام اخلاقی حدوں کو پار کرگیا، قطر کو اس حملے کا جواب دینے کا حق حاصل ہے اور اس کے مقابلے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

(جاری ہے)

قطری وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب حالیہ دنوں میں امریکہ کی درخواست پر امن سے متعلق بات چیت جاری تھی اگر یہ کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں تو اس کی ذمہ داری اسرائیل پر ہوگی، کیا بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کے لیے اس سے زیادہ واضح پیغام چاہیئے کہ خطے میں دہشت اور شدت پسندی کو کون ہوا دے رہا ہے؟ قطر نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی لیکن تازہ ترین حملے کے بعد امن معاہدے کا کوئی سنجیدہ امکان نظر نہیں آتا، اس کے باوجود قطری سفارتکاری استحکام اور سیاسی حل کی بنیادوں پر قائم ہے، کوئی بھی پرتشدد اقدام ہمیں ثالثی کے اپنے کردار کو جاری رکھنے اور علاقائی استحکام کیلئے کوششیں کرنے سے نہیں روک سکتا۔