ٹیلی کام ڈیٹا لیک معاملے پر پی ٹی اے نے وضاحت جاری کردی

صارفین کا ریکارڈ اتھارٹی کے پاس موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کی ذمہ داری لائسنس یافتہ ٹیلی کام آپریٹرز پر عائد ہوتی ہے، تاہم لیک شدہ معلومات مختلف بیرونی ذرائع سے جمع کی گئی لگتی ہیں؛ وضاحتی بیان کا متن

Sajid Ali ساجد علی بدھ 10 ستمبر 2025 12:59

ٹیلی کام ڈیٹا لیک معاملے پر پی ٹی اے نے وضاحت جاری کردی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 ستمبر 2025ء ) پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹیلی کام ڈیٹا لیک سے متعلق وضاحت جاری کردی گئی۔ پی ٹی اے سے جاری بیان کے مطابق صارفین کا ریکارڈ اتھارٹی کے پاس موجود نہیں ہوتا بلکہ اس کی ذمہ داری لائسنس یافتہ ٹیلی کام آپریٹرز پر عائد ہوتی ہے، ابتدائی جائزے میں سامنے آنے والے ڈیٹا سیٹس میں خاندانی تفصیلات، سفری ریکارڈ، گاڑیوں کی رجسٹریشن اور قومی شناختی کارڈ کی نقول شامل ہیں، تاہم یہ معلومات لائسنس یافتہ آپریٹرز کے سسٹمز سے نہیں بلکہ مختلف بیرونی ذرائع سے جمع کی گئی لگتی ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ادارے کے آڈٹ میں بھی کسی قسم کی خلاف ورزی یا بریک سامنے نہیں آئی، ادارے نے غیر قانونی مواد کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 1 ہزار 372 ویب سائٹس، ایپس اور سوشل میڈیا صفحات بلاک کردیئے ہیں جو ذاتی معلومات کی خرید و فروخت میں ملوث تھے، وزارت داخلہ نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی وفاقی اداروں کے ساتھ مل کر شواہد اکٹھے کرے گی اور قانونی کارروائی کو یقینی بنائے گی، یہ کمیٹی سائبر کرائم یونٹس اور ریگولیٹرز کے ساتھ مل کر ذمہ داروں کا سراغ لگائے گی اور مستقبل کے لیے بھی حفاظتی اقدامات تجویز کرے گی، تاہم شہریوں کو مشورہ ہے کہ مشکوک ویب سائٹس اور پیغامات کو فوری طور پر رپورٹ کریں اور اپنے اکاؤنٹس و ڈیوائسز کو غیرمعمولی سرگرمیوں کے لیے مسلسل چیک کرتے رہا کریں۔