غزہ میں قحط انسانیت کے لیے باعث شرم ہے ، سپین، جرمن چانسلر کا امداد کی فراہمی کے لئے فضائی پل قائم کرنے کا اعلان

منگل 29 جولائی 2025 10:30

برلن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 جولائی2025ء) جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس نے اردن کے ساتھ مل کر غزہ کو امداد فراہم کرنے کے لئے ’’ انسانی ہمدردی کا فضائی پل‘‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ان کا ملک اردن کے ساتھ مل کر غزہ کے لئے "انسانی ہمدردی کا فضائی پل" قائم کرے گا جس کا مقصد فلسطینیوں کی مدد کرنا ہے جو اقوام متحدہ کے مطابق غذائی قلت کی ’’تشویشناک سطح‘‘ کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع بورس پیسٹوریئس فرانس اور برطانیہ کے ساتھ قریبی ہم آہنگی میں کام کریں گے جو غذائی مواد اور طبی سامان پہنچانے کے لئے ایک ایسا ہی ’’فضائی پل‘‘قائم کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سپین نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں ہفتے غزہ میں 12 ٹن غذائی امداد فضائی راستے سے گرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جاری 21 ماہ کی جنگ کے بعد محصور اور تباہ شدہ غزہ میں قحط کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ غزہ میں امداد گرانے کی کارروائیاں جمعہ کو اردن سے ہسپانوی فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے کی جائیں گی۔انہوں نے کہا ہے کہ غزہ میں قحط پوری انسانیت کے لیے شرم کا باعث ہے اور اسے روکنا اس لیے ایک اخلاقی فریضہ ہے۔ وزارت دفاع نے وضاحت کی کہ یہ امداد مارچ 2024 میں اسی طرح کے آپریشن میں تقسیم کی جائے گی جب سپین نے غزہ کو 26 ٹن غذائی مواد فراہم کیا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد بڑھ کر 147 ہو گئی ہے جن میں 88 بچے بھی شامل ہیں۔