سوات چالیار مدرسہ کیس، مرکزی ملزمان قاری عمر اور بیٹا احسان گرفتار ،تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے سپرد

بدھ 30 جولائی 2025 03:10

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں مدرسے کے اندر مبینہ تشدد کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 13 سالہ طالبعلم فرحان ایاز کے قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ کیس میں روپوش مرکزی ملزمان قاری محمد عمر اور اس کا بیٹا احسان اللہ کو سوات پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔ڈی پی او سوات محمد عمر خان کے مطابق، دونوں ملزمان واقعے کے بعد فرار ہو کر روپوش ہو گئے تھے، جنہیں پولیس نے مختلف مقامات پر کارروائی کے بعد گرفتار کر کے سوات منتقل کیا۔

بعد ازاں انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ خوازہ خیلہ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے دونوں ملزمان کو تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔قبل ازیں اسی مقدمے میں قتل میں ملوث مزید دو افراد اور مدرسے کے آٹھ اساتذہ کودیگر طلبا پر تشدد کیس میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

ان تمام ملزمان کو جسمانی ریمانڈ کی تکمیل کے بعد سوات جیل منتقل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ 21 جولائی کو پیش آیا تھا، جب مدرسے کے اندر 13 سالہ فرحان ایاز پر مبینہ طور پر اساتذہ نے شدید تشدد کیا، جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہو گیا۔ واقعے نے علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی، جس کے بعد متاثرہ خاندان، علاقہ مکینوں اور سول سوسائٹی نے بھرپور احتجاج کیا۔فرحان ایاز کے اہلِ خانہ نے مرکزی ملزمان کی گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام ذمہ داروں کو قرار واقعی اور عبرتناک سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کسی معصوم جان کے ساتھ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔