بیٹی کی پنشن کو شادی کی حیثیت سے مشروط کرنا آئینی خلاف ورزی قرار

سرکاری ملازم کی پنشن کوئی خیرات یا بخشش نہیں بلکہ اس کا قانونی و آئینی حق ہے، کسی ملازم کی وفات کی صورت میں پنشن کا حق اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر جرم ہے؛ سپریم کورٹ کا فیصلہ

Sajid Ali ساجد علی بدھ 30 جولائی 2025 14:55

بیٹی کی پنشن کو شادی کی حیثیت سے مشروط کرنا آئینی خلاف ورزی قرار
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ نے بیٹی کی پنشن کو شادی کی حیثیت سے مشروط کرنا آئینی خلاف ورزی قرار دے دیا، اپنے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے خواتین کی برابری سے متعلق کئی عالمی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں لیکن اس کے باوجود ملک دنیا کے 148 ممالک میں خواتین کی مساوات میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پنشن کے حوالے سے ایک تاریخی سنا دیا گیا جس میں طلاق یافتہ بیٹی کو پنشن کا حق دار قرار دے دیا، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بیٹی کو اُس کے حق کی بنیاد پر پنشن دی جائے گی نہ کہ اُس کی شادی یا طلاق کی حیثیت پر اس کا فیصلہ ہوگا کیوں کہ سرکاری ملازم کی پنشن اس کا قانونی اور آئینی حق ہے یہ کوئی خیرات یا بخشش نہیں، کسی ملازم کی وفات کی صورت میں پنشن کا حق اہل خانہ کو منتقل ہوتا ہے اور اس میں تاخیر کرنا جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سندھ حکومت کے 2022ء کے اس سرکلر کو بھی غیر آئینی اور امتیازی قرار دے کر کالعدم کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ صرف وہی بیٹی والد کی پنشن کی حق دار ہوگی جو والد کی وفات کے وقت طلاق یافتہ ہو، تاہم سپریم کورٹ نے اس مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پنشن کا حق شادی کی حیثیت پر نہیں بلکہ آئینی اصولوں اور مالی ضرورت کی بنیاد پر دیا جانا چاہیئے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار سورت فاطمہ جو ایک طلاق یافتہ بیٹی ہیں، انہوں نے اپنے والد کی پنشن بحال کرنے کی درخواست دی تو سندھ ہائیکورٹ کے لاڑکانہ بینچ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا جس کے خلاف سندھ حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جو اب مسترد کر دی گئی ہے کیوں کہ خواتین کو صرف اس لیے پنشن سے محروم رکھنا کہ وہ شادی شدہ ہیں، آئین کے آرٹیکل 9 (زندگی کا حق)، 14 (وقار)، 25 (مساوات) اور 27 (امتیاز سے پاک ملازمت) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔