حکومت کا شوگر سیکٹر کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ،تجویزوزیراعظم کو پیش کی جائیگی

ْ5لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک حکومت کے پاس ہوگا، بقیہ مارکیٹ معاملات نجی شعبہ خود سنبھالے گا،ذرائع

بدھ 30 جولائی 2025 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2025ء)حکومت نے شوگر انڈسٹری کو مرحلہ وار ڈی ریگولیٹ کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت اب صرف 5لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک حکومت کے پاس ہوگا، جبکہ بقیہ مارکیٹ معاملات نجی شعبہ خود سنبھالے گا۔ باخبر ذرائع کے مطابق ڈی ریگولیشن کے حوالے سے تجاویز کا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے، جسے آئندہ ہفتے وزیراعظم کو پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس چینی کا صرف ایک ماہ کی کھپت کے برابر ذخیرہ رکھا جائے گا ،تاکہ ہنگامی حالات میں فوری رسپانس ممکن ہو۔ اس کے علاوہ حکومت چینی کی پیداوار، قیمتوں یا فروخت میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔تجاویز کے مطابق اگر چینی کی قیمتیں قابو میں نہ آئیں تو حکومت سبسڈی کے حجم میں اضافہ کر سکتی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔

(جاری ہے)

حکام کے مطابق ڈی ریگولیشن سے نہ صرف مارکیٹ میں مسابقت بڑھے گی بلکہ کسان کو گنے کے بہتر نرخ بھی مل سکیں گے۔ ذرائع کے مطابق چینی کی وافر مقدار پیدا کرکے نہ صرف ملکی ضروریات پوری کی جائیں گی بلکہ برآمد کے ذریعے ملک کو قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل ہوگا۔حکومت کا ہدف ہے کہ شوگر ملز کی پیداواری صلاحیت 50فیصد سے بڑھا کر 70فیصد تک کی جائے، جس سے سالانہ 2.5ملین ٹن اضافی چینی تیار کی جا سکے گی۔ یہ اضافی چینی برآمد کر کے تقریباً 1.5ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کرنے کی توقع ہے۔