سٹار پرائیویٹ کالج گوجرہ مظفرآباد میں کراٹے کی تقریب،طلبہ میں تائیکوانڈو یلو بیلٹ اور اسناد تقسیم کی گئیں

جمعرات 31 جولائی 2025 13:25

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2025ء)سٹار پرائیویٹ کالج گوجرہ مظفرآباد میں کراٹے کی تقریب میں چیف گیسٹ ، تیمور ممتاز میر نہیں شرکت کی جب کہ طلبہ اور طالبات کے والدین نے بھی شرکت کی اس موقع پر تائیکوانڈو یلو بیلٹ اور اسناد کی بھی تقسیم بھی کی گئی تفصیلات کے مطابق سٹار کالج گوجرہ میں ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں چیف گیسٹ سپریم کورٹ کے سٹاف افیسر تیمور میر خصوصی طور پر شرکت کی جب کہ طلبہ اور طالبات کے والدین کے علاوہ سینیئر صحافی اور بلیک بیلڈر مشہور جوڈوگراڈے ماسٹر اشرف تائی کی شاگرد نور الحسن گیلانی نے بھی شرکت کی جس پر نورالحسن گیلانی نے بھی بچوں کو اسناد دی ۔

تقریب میں ممتاز میر نے خطاب بھی کہا کہ کھیل نوجوانوں کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

کراٹے جیسے مارشل آرٹس نوجوانوں کو نہ صرف جسمانی مضبوطی بلکہ نظم و ضبط، خود اعتمادی اور صبر کا درس دیتے ہیں جب کہ سینیئر صحافی نور الحسن گیلانی نے کہا کہ راجہ احسن الحق جو گزشتہ 26،27سالوں سے آزاد کشمیر بھر سمیت مظفراباد میں اپنی مدد اپ کے تحت بچوں کو تربیت دے رہے ہیں انہیں مبارکباد دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اس وقت سپورٹس کا وجود ازاد کشمیر میں نہیں ہے اور جو کچھ ہے تو وہ اپنی مدد اپ کر رہے ہیں جبکہ مارشل ارٹ جوٹو کراٹے ایک واحد ارٹ ہے کہ جسے نوجوان نسل کی نشو نما اور ان کی ذہنی کیفیت درست سمت جاتی ہے جس سے منشیات کا استعمال جرائم اور کرائم سے ہمیشہ دور رہتے ہیں اس میں حکومت ازاد کشمیر اور وزارت سپورٹس کو راجہ احسان الحق کی مدد کرنی چاہیے تاکہ جو ہمارا انے والا روشن مستقبل ہے وہ منشیات اور جرائم کرائم سے بچ سکیں بلکہ انہیں حکومتی سطح پر جگہ میسر کی جائے اور جو گرانٹ ہوتا ہے وزارت سپورٹس کا وہ انہیں دیا جائے تاکہ یہ سکولوں کی سطح پر بچوں کو تربیت دیں یہ جدید دور ہے اور یہ بچے اپنا سیول ڈیفنس کر سکے اور جرائم کی روک تھام ہو سکے انہوں نے کہا کہ وہ وقت بڑا قلیل تھا جب ہم نے کراچی میں اٹھ سال کی عمر میں شروع کیا اور بڑے کٹن دور سے گزرے مگر اس کی سب سے بڑی وجہ تھی کہ ہمارے استاد اشرف تائی جن کے شاگرد اس وقت دنیا بھر سمیت پاکستان میں بھی موجود ہیں اور ہمیں تو فخر ہونا چاہیے کہ ازاد کشمیر میں مارشل ارٹ کا وجود راجہ احسان الحق کی شکل میں موجود ہے ۔

انہوں نے کہا کہ والدین اگر اپنی بچوں کی اچھی تربیت چاہتے ہیں تو ان کے ہاتھوں میں موبائل ز اور موٹرسائیکل دینے کے بجائے مارشل ارٹ کی تربیت دلائیں جس سے بچوں کی جو ذہنی ورزش ہوگی وہ خوش ائین ہوگی اور بچے اس سے دور ہو جائیں گے کیونکہ مارشل ارٹ صرف سیکھنے کا نام نہیں ہے اس کے اندر قانون اور رولز بھی ہوتے ہیں کہ بلا وجہ کسی پر اس ارٹ کا استعمال نہ کیا جائے ہاں اس جگہ پر اپ استعمال کر سکتے ہیں کہ اپ سمجھتے ہیں کہ اس سے اگے ہماری بچنے کا کوئی امکان نہیں ہے تو پھر وہ اس ارٹ کا استعمال کر سکتے ہیں اور سول ڈیفنس کے طور پر استعمال کرنا کوئی جرم نہیں ہے اخر میں سپریم کورٹ سٹاف افیسر تیمور ممتاز نے بچوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف آغاز ہے، اپنی محنت، لگن اور مثبت سوچ سے آگے بڑھیں تاکہ آپ کل ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

انہوں نے والدین اور کوچ کی کوششوں کو بھی سراہا اور خاص طور پر کوچ راجہ احسن الحق کی تربیتی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا۔آخر میں تیمور ممتاز میر نے اس بات پر زور دیا کہ بچوں کی کامیابی معاشرے کے روشن مستقبل کی علامت ہے، اور ایسی تقریبات نوجوان نسل کی حوصلہ افزائی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں. اخر میں مقررین نے حکومت ازاد کشمیر وزیر سپورٹس سے مطالبہ کی ہے کہ وہ مارشل ارٹ کے اٹھ کو فرق دینے کے لیے حکومتی سرپرستی میں لیں جبکہ اس وقت تک بیرون ملک سمیت دیگر ممالک میں احسن الحق اپنی مدد اپ کے تحت اپنے طلبہ اور طالبات کو بھیج چکے ہیں اور یہ ازاد کشمیر حکومت کے لیے بڑی فخر کی بات ہے جو بیرون دنیا میں بھی ازاد کشمیر کا نام روشن کر رہے ہیں مگر ان سب کے لیے وزارت سپورٹس کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا-