Live Updates

پارلیمنٹ میں رہنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ جلد ہوگا، بیرسٹر گوہر کا سزائیں چیلنج کرنے کا اعلان

ہمارے 6 ایم این ایز، 3 ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی و سینیٹ کو سزائیں دی گئیں، یہ جو فیصلے آرہے ہیں اس سے جمہوریت تباہ ہوجائے گی؛ چیئرمین پی ٹی ائی کی میڈیا سے گفتگو

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 31 جولائی 2025 15:46

پارلیمنٹ میں رہنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ جلد ہوگا، بیرسٹر گوہر کا سزائیں ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جولائی 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پی ٹی آئی رہنماؤن کو ہونے والی سزائیں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہمارے لیڈر کو جیل میں رکھا گیا اور انصاف کے دروازے بند کیے گئے، عمران خان پر پریشر کے لیے ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی، ہم نے ان سب کے باوجود ریاست کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا، ہ ہم نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے لیکن ظلم، ناانصافی اور غیر مساوی سلوک کی انتہا ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آج فیصل آباد اے ٹی سی کے فیصلے میں ہمارے 6 ایم این ایز، 3ایم پی ایز، ایک سینیٹر، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی اور سینیٹ کو سزائیں دی گئیں، قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر زرتاج گل کو سزا سنائی گئی، حتی کہ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کو بھی نشانہ بنایا گیا، 3 دن میں تین سزائیں ہوئیں اور 45 سال کی سزا سنائی گئی، یہ جو فیصلے آرہے ہیں اس سے جمہوریت تباہ ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ سسٹم کو بچانے کی بات کی، دھرنا نہیں دیا اور ایوان میں رہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی کو مسلسل دیوار سے لگایا جا رہا ہے، ہم نے چیف جسٹس سے صرف انصاف مانگا کچھ اور نہیں لیکن آج بھی 2023 سے دائر پٹیشنز پر فیصلے نہیں ہو پا رہے جب کہ عدالتوں میں رات 2 بجے تک ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کی مدت پوری ہو چکی ہے لیکن ہمارے منتخب نمائندوں کو مسلسل نااہل کیا جا رہا ہے، اگر پی ٹی آئی کو سسٹم سے نکالا جا رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ اس کے پیچھے کون لوگ ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سسٹم اور جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، انتشار یا تصادم کی سیاست پر نہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ سسٹم چلے جمہوریت مضبوط ہو، عدلیہ کو امید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے لیکن وہاں سے عوام مایوس ہوچکی ہے اب حالات یہاں تک آ گئے ہیں کہ ہمیں اپنے قائد عمران خان کے سامنے یہ بات رکھنی پڑے گی کہ آیا ہمیں ایوان کا بائیکاٹ کرنا چاہیے یا کوئی تحریک چلانی چاہیے۔ اس کا حتمی فیصلہ پارٹی قیادت بہت جلد کرے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات