پاکستان بیت المال میں بے ضابطگیاں،ڈی جی پر اجیکٹس غیر قانونی ہائوس رینٹ ڈسپیریٹی ا لائونس لینے لگے

پروفیسر ذیشان کو پنجاب یونیورسٹی میں سرکاری رہائش الاٹ ،بیت المال سے بھی اس مد میں بھاری ر قوم ادا کی جارہی ہیں ڈائریکٹر آڈٹ اور ڈائریکٹر فنانس نے سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود کوئی اعتراض نہیں اٹھایا ،دانستہ قوانین کی خلاف ورزی کی چیئرمین نیب غریب عوام کی فلاح و بہبود کیلئے قائم ادارے میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر اعلیٰ سطح کی تحقیقات ملوث افسران کیخلاف کارروائی کریں،عوامی وسماجی حلقے

جمعرات 31 جولائی 2025 22:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2025ء)پاکستان بیت المال میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا نکشاف ہوا ہے ،جس میں یونیورسٹی آف پنجاب فارمیسی ڈیپارٹمنٹ سے ڈیپوٹیشن پر آئے نو تعینات ڈی جی پر اجیکٹس پروفیسر ڈاکٹر ذیشان دانش مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ہائوس رینٹ اور ڈسپیریٹی ا لائونس لے رہا ہے۔

پاکستان بیت المال کے صدر دفتر سے ملنے والی سرکاری د ستاویزات کے ریکارڈ کے مطا بق پروفیسر ڈاکٹر ذیشان دانش کو پنجاب یونیورسٹی میں پہلے ہی سے سرکاری رہائش الاٹ ہے جس کے بعد پاکستان بیت المال میں ہائوس رینٹ کی اجازت نہ ہونے کے باوجودانہیں ہائوس رینٹ کی مد میں ادارے سے بھاری رقم ادا کی گئی اور ساتھ ساتھ ڈسپیریٹی لائونس بھی دیا گیا جس کے ڈیپوٹیشن پرکام کرنیوالے سرکاری ملازمین اہل نہیں ہوتے اور ان کیلئے غیر قانونی ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

دستیاب د ستاویزات کے مطابق پاکستان بیت المال جیسے غریب عوام کی فلاح و بہبود کے ادارے کے ڈائریکٹر آڈٹ اور ڈائریکٹر فنانس نے سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود اس پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا اور پراجیکٹ ڈائریکٹر کے غیرقانونی اقدام میں بھرپور ساتھ دیااور دانستہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کی۔عوامی وسماجی حلقوں کا کہناہے کہ ڈائریکٹر فنانس اور ڈائریکٹر آڈٹ سے پوچھا جائے کہ دونوں نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کو غیرقانونی ادائیگیاں کس قانون کی تحت کیں ، کیا پا کستان بیت المال کے اعلیٰ افسران پر کوئی بھی قانون لاگو نہیں ہوتا اور کیا وہ قانون سے بالا تر ہیں، ۔

عوامی وسماجی حلقوں اور ماہرین خزانہ نے وزارت خزانہ اور چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر)نذیر احمدسے مطالبہ کیا ہے کہ غریب عوام کی فلاح او بہبود کیلئے قائم ادارے پا کستان بیت المال میں ان سنگین مالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرکے غفلت کے مرتکب افسران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔