سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا پاکستان سٹیل ملز کا دورہ، پاکستان سٹیل ملز کے مسائل کا جائزہ لیا

ہفتہ 2 اگست 2025 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اگست2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار نے سینیٹر عون عباس کی قیادت میں ہفتہ کو پاکستان سٹیل ملز کراچی کا دورہ کیا۔ کمیٹی نے ادارے کے موجودہ چیلنجز بشمول قرضے، تاخیر سے ادائیگیاں اور اخراجات کا جائزہ لیا، جبکہ ایمپلائز یونینز کے مسائل بھی سنے۔ سینیٹر عون عباس کی سربراہی میں کمیٹی، جس کے دیگر ارکان میں سینیٹر سید مسرور احسن، سینیٹر خالدہ عتیب اور سینیٹر حسنہ بانو شامل تھیں، نے پاکستان سٹیل ملز کے چیئرمین اور افسران کے ساتھ کلیدی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

بریفنگ کے دوران چیئرمین پاکستان سٹیل ملز اسد اسلام ماہنی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سٹیل ملز کا 2024ء تک 600 ارب روپے کا مجموعی نقصان ہو چکا ہے، جبکہ ادارہ موجودہ قرضے پر سالانہ 20 ارب روپے سود ادا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ پاکستان سٹیل ملز نیشنل بینک آف پاکستان کے 89 ارب روپے مقروض ہے، جبکہ زیادہ تر قرضہ ملازمین کی تنخواہوں سمیت اخراجات کے لیے نیشنل بینک آف پاکستان کی جانب سے فراہم کیا جاتا ہے۔

ادارے کے 934 موجودہ ملازمین ہیں۔ کمیٹی کو پاکستان سٹیل ملز کے افسران نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے دو منصوبوں پر بیک وقت غور کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے ایک روسی کمپنی انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے ذریعے آرک فرنس اور بلاسٹ فرنس کو استعمال میں لا کر ملز کو دوبارہ فعال بنانا ہے، جبکہ دوسرا منصوبہ ملز کی جائیداد کو تخفیف (لکویڈیٹ) کرنے کا ہے، جس کے لیے ایک تشخیصی فرم کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

کمیٹی نے ملازمین کے یونین نمائندوں سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے کمیٹی کو پاکستان سٹیل ملز کے سبکدوش اور موجودہ ملازمین کی مشکلات سے آگاہ کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پاکستان سٹیل ملز کے موجودہ انتظامیہ کی جانب سے اخراجات میں کمی کی کوششوں کو سراہا۔ تاہم، کمیٹی نے پاکستان سٹیل ملز میں چوری کے واقعات پر خفگی کا اظہار کیا اور حکام کو ہدایت کی کہ چوری سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جائے۔

نیز کمیٹی نے منقولہ اثاثوں، جو اب کام کرنے کے قابل نہیں یا اپنی عمر پوری کر چکی ہے، کو فروخت کرنے کا عمل تیز کرنے کا مشورہ دیا۔ قائمہ کمیٹی کو ماضی میں سندھ حکومت کی جانب سے پاکستان سٹیل ملز کی زمینوں کی غیر منصفانہ الاٹمنٹ کے بارے میں آگاہ کیا۔ کمیٹی نے پاکستان سٹیل ملز کی متنازعہ اور جائز زمینوں میں سے 1370 ایکڑ اور 400 ایکڑ زمین گوتھس کو الاٹ کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ ایسے معاملات کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے حوالے کیے جائیں۔ کمیٹی نے پاکستان سٹیل ملز کے مختلف پلانٹس کا دورہ کیا اور تجویز دی کہ حکومت کو پاکستان سٹیل ملز کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے کی رفتار تیز کرنی چاہیے۔