بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں 800 نئے قوانین نافذ کئے ، الطاف وانی

منگل 5 اگست 2025 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماالطاف وانی نے جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک قرار دیا۔ منگل کو یوم استحصال کشمیر کے موقع پر منعقدہ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر اس دن آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کر کے کشمیریوں کی بنیادی آزادیوں کو سلب کیا۔

الطاف وانی نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں، جنیوا کنونشنز اور پاکستان اور بھارت کے درمیان متعدد دوطرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام ایک صریح اور جارحانہ عمل تھا جو غیر قانونی اور غیر منصفانہ تھاجس سے کشمیری عوام کو مزید کمزور کیا گیا، 2019 کے غیر قانونی بھارتی اقدامات کے بعد کے اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے الطاف وانی نے کہاکہ اس کے بعد سے بھارت نے کشمیر میں 800 سے زیادہ نئے قوانین نافذ کئے ہیں جن میں سے زیادہ تر اس خطے میں پہلے کبھی لاگو نہیں ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ قوانین کشمیر کے آبادیاتی کو تبدیل کرنے اور اس کی ثقافتی، لسانی اور مذہبی شناخت کو دبانے کے لئے ایک منظم حکمت عملی کا حصہ ہے۔ انہوں نے ہندوستانی اداروں بشمول عدلیہ اور مقننہ پر الزام لگایا کہ وہ مودی حکومت کے جابرانہ اقدامات کو فعال اور قانونی حیثیت دے رہے ہیں۔الطاف وانی نے کشمیری عوام کی لچک اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی غیر متزلزل مزاحمت کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ مسمار کئے گئے گھروں، کرفیو اور ظالمانہ کریک ڈاؤن کے باوجود کشمیری آزادی کی خاطر اپنے نوجوانوں کی قربانیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے عوام اور حکومت بشمول اس کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے لے کر ملک بھر کے شہروں تک پاکستانی آج کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے نکل آئے ہیں، یہاں تک کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی بھی کشمیریوں کے حقوق کے لئے بھرپور طریقے سے آواز اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو زبانی مذمت سے آگے بڑھنا چاہئے ،ان خلاف ورزیوں کے خلاف واضح کارروائی کی ضرورت ہے۔