Live Updates

بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں سیلابی ریلے سے چار افراد ہلاک‘ 100 سے زیادہ افراد لاپتہ

لاپتہ افراد میں بھارتی فوج کے 9اہلکار بھی شامل ہیں‘مزیدہلاکتوں کا خدشہ 24 گھنٹے میں کچھ علاقوں میں 300 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی.بھارتی محکمہ موسمیات

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 اگست 2025 15:08

بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں سیلابی ریلے سے چار افراد ہلاک‘ 100 سے زیادہ ..
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 اگست ۔2025 )بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے چینی سرحد سے ملحقہ ضلع اترکاشی میں بادل پھٹنے کے بعد آنے والے سیلابی ریلے سے چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ 100 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں جن میں انڈین فوج کے متعدد جوان بھی شامل ہیں.

(جاری ہے)

انڈین نائب وزیر دفاع سنجے سیٹھ نے”پریس ٹرسٹ آف انڈیا“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال سنگین ہے ہمیں چار افراد کی موت اور تقریبا 100 لوگوں کے لاپتہ ہونے کی خبر ملی ہے ہم ان کی سلامتی کے لیے دعا گو ہیں چینی سرحد کے قریب دریائے کھیر گنگا کے کنارے واقع دھرالی ہندوﺅں کے مقدس چار دھام یاترا کے راستے میں ایک اہم جگہ ہے اور سیاحتی مقام ہونے کی وجہ سے یہاں ہوٹلوں اور رہائشی عمارتوں کی بہتات ہے سے بھرا ہوا ہے.

کلاوڈ برسٹ سے علاقے میں شدید بارش ہوئی جس نے دھرالی گاﺅں کو متاثر کیا بھارتی محکمہ موسمیات نے اترکاشی ضلعے اور آس پاس کے علاقوں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کیا تھا اور بتایا ہے کہ 24 گھنٹے میں وہاں کچھ علاقوں میں 300 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی. سانحے کے وقت ریکارڈ کی گئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مٹی اور پتھروں والے پانی کا ایک زبردست ریلا گاﺅں کی طرف بڑھتا ہے اور مکانات، دکانوں اور دیگر عمارتوں کو بہا لے کر جاتا ہے ڈی آئی جی این ڈی آر ایف محسن شہیدی نے بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ’اس واقعے میں 40 سے 50 مکانات بہہ گئے ہیں اور درجنوں افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے.

بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل منیش سریواستو نے بتایا کہ 14 راجپوتانہ رائفلز کے کمانڈنگ آفیسر کرنل ہرش وردھن 150 فوجیوں کے ساتھ راحت اور بچاﺅ کی کارروائیوں کی قیادت کر رہے ہیں لیکن ان کا یونٹ بھی شدید بارشوں سے متاثر ہوا ہے اور ان کے نو جوان اب بھی کیمپ سے لاپتہ ہیںانہوں نے بتایا کہ ’کیمپ میں پانی داخل ہونے کے بعد کل 11 فوجی لاپتہ ہو گئے تھے تاہم بعد میں دو فوجی محفوظ پائے گئے باقی نو فوجی ابھی تک لاپتہ ہیں آفت زدہ دھرالی گاﺅں سے تقریباً چار کلومیٹر کے فاصلے پر ایک فوجی کیمپ قائم ہے اس کے پیش نظر فوج کے ایڈیشنل ڈائریکٹوریٹ جنرل آف پبلک انفارمیشن (اے ڈی جی، پی آئی) نے ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے حادثے کی معلومات شیئر کی ہیں.

بریگیڈ کمانڈر بریگیڈیئر مندیپ ڈھلوں نے بتایا کہ ہرشل پوسٹ پر تعینات فوج کے دستے نے سب سے پہلے موقع پر کارروائی کی اور صرف 10 منٹ میں دھرالی گاﺅں پہنچ گئے انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن ابھی بھی جاری ہے اور اب تک تقریباً 20 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے بریگیڈیئر ڈھلوں کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ اور بادل پھٹنے کے اس واقعے میں آرمی کیمپ کا ایک حصہ اور ریسکیو ٹیم بھی متاثر ہوئی ہے.

دریں اثنا، دھرالی کے مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ تباہی کی سطح بہت بڑی ہے اور وہاں بڑے پیمانے پر جان و مال کا نقصان ہوا ہے کرنل ہرش وردھن کے مطابق امدادی کارروائیوں میں تیزی لانے کے لیے فوج کے اضافی دستے، فوج کے ٹریکر کتے، ڈرون اور ملبہ ہٹانے کا سامان وغیرہ بھیج دیا گیا ہے ضروری سامان، ادویات لے جانے اور پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالنے کے لیے فوج اور فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا جا رہا ہے بارش کے پانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے مقامی باشندوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کو ٹیگ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ریاستی حکومت کی نگرانی میں راحت اور بچاﺅ ٹیمیں ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں عوام کی مدد میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی.

حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے بھی جانی مالی نقصان پر پر گہرے دکھ کا اظہار اور کانگریس کے اراکین سے ہر ممکن امداد کی اپیل کی ہے دھرالی چین کی سرحد کے قریب واقع ہے اور یہ جگہ ہرشل وادی کے قریب ہے کلپ کیدار یہاں کا مقامی مندر ہے، جہاں عقیدت مند زیارت کو آتے ہیں چاردھام یاترا (چار بڑے مندروں کی زیارت) کا راستہ بھی دھرالی سے گزرتا ہے ایسے میں عقیدت مند اکثر دھرالی کے ہوٹلوں میں ٹھہرتے ہیں بادل پھٹنے اور زمین کھسکنے کے واقعات ہمالیائی ریاستوں اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں عام ہوتے جا رہے ہیں ماحولیاتی کارکنان غیر منظم تعمیرات، جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی کو ان آفات کی شدت بڑھانے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں.

گذشتہ ماہ ہماچل پردیش کے ماحولیاتی طور پر نازک علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے خبردار کیا تھا کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب پورا ہماچل پردیش ملک کے نقشے سے غائب ہو جائے گا. 
Live مون سون بارشیں سے متعلق تازہ ترین معلومات