قومی اسمبلی کی ویمن پارلیمانی کاکس کا غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر اظہار تشویش، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ایسے واقعات کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی اپنانے کا مطالبہ

بدھ 6 اگست 2025 22:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) قومی اسمبلی کی ویمن پارلیمانی کاکس نے ملک بھر میں جاری غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے ان واقعات کو آئین پاکستان، انسانی حقوق اور اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔یہ قرارداد بدھ کو سیکرٹری جنرل ویمن پارلیمانی کاکس ڈاکٹر سیّدہ شاہدہ رحمانی کی زیرِ صدارت اجلاس میں پیش کی گئی جس پر تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اراکینِ پارلیمنٹ نے دستخط کئے۔

قرارداد میں غیرت کے نام پر قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ویمن پارلیمانی کاکس نے اس امر پر زور دیا کہ غیرت کے نام پر قتل جیسے گھناؤنے اور غیرقانونی جرائم پاکستان کے مختلف حصوں میں رونما ہو رہے ہیں جن میں اکثریتی متاثرین خواتین اور لڑکیاں ہیں، یہ قتل سراسر قابلِ سزا اور ناقابلِ قبول ہیں۔

(جاری ہے)

قرارداد میں زیرو ٹالرنس پالیسی کا مطالبہ کیا گیا اورقرارداد میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ غیرت کے نام پر ہونے والے تشدد کے خلاف مکمل عدم برداشت (Zero Tolerance) کی پالیسی اپنائیں اور انصاف کے تقاضے فوری، شفاف اور غیرجانب دار طریقے سے پورے کریں۔

قومی سطح پر ڈیٹا اور نگرانی کے نظام کے حوالے سے قرارداد میں کہا گیا کہ ایک مرکزی ڈیٹابیس قائم کیا جائے جو ان واقعات کو صنف، عمر، مقام اور پس منظر کے اعتبار سے ریکارڈ کرے تاکہ مستقبل کی پالیسی سازی مؤثر اور سائنسی بنیادوں پر ہو۔ قراداد میں تحفظاتی اقدامات کی مضبوطی اورویمن کاکس نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر متاثرہ خواتین کو تحفظ دینے کے لئے ہیلپ لائنز، شیلٹر ہومز اور قانونی معاونت کے نظام کو مزید مؤثر بنانے پر زور دیا گیا۔

شعور و آگاہی کی مہم کے حوالے سےقرارداد میں تجویز دی گئی کہ ملک گیر آگاہی مہمات کے ذریعے سماجی رویّوں میں مثبت تبدیلی لائی جائے تاکہ خواتین کی خودمختاری، وقار اور قانونی حقوق کو فروغ دیا جا سکے۔بین الصوبائی رابطہ کاری کے بارے میں قرارداد میں تجویز دی گئی کہ چاروں صوبوں کی ویمن پارلیمانی کاکس پر مشتمل ایک بین الصوبائی ٹاسک فورس تشکیل دی جائے جو صوبائی سطح پر قوانین کے نفاذ، واقعات کی نگرانی اور عملی پیشرفت کا جائزہ لے۔

ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے اجلاس سے خطاب اور اپنے بیان میں کہا کہ غیرت کے نام پر قتل کوئی ثقافت نہیں بلکہ ایک مجرمانہ ذہنیت ہے۔ اسے جِرگوں یا پنچایتوں کے غیرقانونی فیصلوں سے جواز نہیں دیا جا سکتا۔ ریاست کو چاہئے کہ وہ آئین کی بالا دستی کے تحت فوری ایکشن لے اور متاثرین کو تحفظ فراہم کرے۔ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے مزید کہا کہ پاکستان کا آئین(خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیاز کے خاتمے کا کنونشن) اور اقوام متحدہ کے 2030 ترقیاتی اہداف ریاست کو اس بات کا پابند بناتے ہیں کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔