آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کے تجارتی مسائل معاشی ترقی میں رکاوٹ

یو این جمعرات 7 اگست 2025 00:45

آوازا کانفرنس: خشکی میں گھرے ممالک کے تجارتی مسائل معاشی ترقی میں رکاوٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 اگست 2025ء) خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک (ایل ایل ڈی سی) کے لیے ان کا جغرافیہ تجارت کی راہ میں ایک مہنگی رکاوٹ ہے۔ سمندر سے دوری کی بنا پر انہیں تجارتی نقل و حمل پر طویل وقت لگتا ہے اور بھاری اخراجات کرنا پڑتے ہیں جس سے ان کی معاشی ترقی سست پڑ جاتی ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اس مسئلے کو اور بھی پیچیدہ بنا رہی ہے۔

سیلاب، خشک سالی اور موسمی آفات کے باعث راستوں کو نقصان پہنچتا ہے، تجارتی ترسیل کے نظام میں خلل آتا ہے اور کمزور بنیادی ڈھانچے کو لاحق خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

Tweet URL

ترکمانستان کے شہر آوازا میں جاری ترقی پذیر ممالک کی تیسری عالمی کانفرنس کا مقصد ان ملکوں کو مزید بہتر اور موسمیاتی حوادث کے مقابل مضبوط بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تجارتی انصرام کو باترتیب بنانے اور انہیں اپنے علاقائی تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد دینا ہے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے دوسرے روز مرکزی اجلاس میں ان ممالک کو بندرگاہوں تک براہ راست رسائی نہ ہونے کے سبب درپیش تجارتی مسائل پر بات چیت ہوئی۔ اس مسئلے کے سبب یہ ملک عالمی منڈیوں تک پہنچنے کے لیے طویل اور پیچیدہ راستے اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں جس سے ناصرف ان کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں بلکہ ان کی مسابقتی صلاحیت بھی محدود رہ جاتی ہے۔

اس کانفرنس میں 200 سے زیادہ سربراہان مملکت اور بین الاقوامی اداروں، سول سوسائٹی اور نجی شعبے کے نمائندوں، نوجوانوں اور ماہرین تعلیم سمیت 3,000 مندوبین دنیا کے ایسے ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کے لیے اعلیٰ سطحی بات چیت کر رہے ہیں جو سمندر سے دوری کی وجہ سے تجارتی میدان میں کئی فوائد سے محروم رہتے ہیں۔

جغرافیائی مسائل اور تجارتی مشکلات

جغرافیے کے علاوہ بہت سے ایل ایل ڈی سی کو پرانے بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل ذرائع کے محدود استعمال جیسے مسائل بھی درپیش ہیں جبکہ نقل و حمل کے ذرائع کو ڈیجیٹل صورت دے کر تجارتی وقت میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ یہ رکاوٹیں محض تجارتی تاخیر کا باعث ہی نہیں ہوتیں بلکہ ان سے معاشی ترقی بھی سست پڑ جاتی ہے۔

گزشتہ روز کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا تھا کہ خشکی میں گھرے ممالک کو موثر انصرام، باترتیب نظام اور تجارتی راستے پر واقع ممالک کے ساتھ مضبوط شراکتوں کی ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے ضوابط میں کمی لانے اور انہیں موثر بنانے، سرحدی طریقہ کار کو ڈیجیٹل صورت دینے اور نقل و حمل کے نظام میں جدت لانے کی ضرورت ہے تاکہ تجارتی تاخیر اور اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔

خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کا دنیا کی آبادی میں حصہ 7 فیصد ہے لیکن گزشتہ سال عالمی سطح پر ان کا تجارتی حجم محض 1.2 فیصد تھا۔ یہ اس بات کی کڑی یاد دہانی ہے کہ جغرافیائی رکاوٹیں کس طرح معاشی مسائل میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے منظور کردہ 'آوازا پروگرام آف ایکشن 2024 تا 2034' کا مقصد اس صورتحال میں تبدیلی لانا ہے لیکن عزائم کو نتائج میں بدلنے کے لیے ممالک اور تجارتی شعبوں کے مابین دلیرانہ اور مربوط کوششوں کی ضرورت ہو گی۔

درست پالیسیوں کی ضرورت

کانفرنس میں انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ یونین (آئی آر یو) کے سیکرٹری جنرل امبرٹو ڈی پریٹو نے یو این نیوز کو بتایا کہ یہ بات ثابت ہے کہ درست پالیسیوں کی بدولت خشکی میں گھرے ممالک خشکی کے ذریعے ایک دوسرے سے موثر طور پر جڑ بھی سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ خشکی میں گھرے 32 ترقی پزیر ممالک میں سے 11 ہی اقوام متحدہ کی سرپرستی میں قائم 'ٹی آئی آر' نظام سے منسلک ہیں جس کے ذریعے تجارتی سامان کو باہمی طور پر تسلیم شدہ کسٹم طریقہ کار کے تحت ڈبوں میں بند کر کے ایک سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ازبکستان اس نظام سے استفادہ کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے جو دہرے انداز میں خشکی سے گھرے دو ترقی پذیر ممالک میں سے ایک ہے۔ اس مثال سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر درست پالیسیاں اختیار کی جائیں تو ملک کو خشکی کے راستے ہی موثر طور پر باقی دنیا سے جوڑا جا سکتا ہے۔

© WFP/JohnPaul Sesonga
روانڈا بھی ایک خشکی میں گھرا کم ترقی یافتہ ملک ہے

ڈیجیٹل نقل و حمل

عالمی ادارہ کسٹمز کے سیکرٹری جنرل ایان سانڈرز نے بتایا کہ نئی ٹیکنالوجی تجارتی سامان کی نقل و حمل کو سادہ بنانے کے نئے طریقے لائی ہے۔

معلومات کو کاغذ کے بجائے ڈیجیٹل طور پر سرکاری حکام تک منتقل کرنے کے لیے 'سنگل ونڈو' جیسے نظام کی ضرورت ہے جہاں الیکٹرانک معلومات کے لیے ایک ہی انٹری پوائنٹ ہو تاکہ حکومت ان کا تجزیہ کر کے جلد فیصلے کر سکے۔

انہوں نے اس حوالے سے کامیاب اقدامات کی مثالیں بھی پیش کیں جن میں مشرقی اور مغربی افریقہ میں تجارتی سامان کی نگرانی کا نظام اور وسطی ایشیا میں نجی کمپنیوں کے زیراستعمال الیکٹرانک ٹی آئی آر کارنیٹس یا تجارتی پاسپورٹ نمایاں ہیں۔

یہ دستاویزات اس وقت محصولات کی ادائیگی کی ضمانت دیتی ہیں جب تجارتی سامان راستے میں ہوتا ہے۔

بنیادی ڈھانچے کے لیے موسمیاتی خطرات

اقوام متحدہ کے اقتصادی کمیشن برائے یورپ (یو این ای سی ای) کے نائب ایگزیکٹو سیکرٹری دمتری میریاسین نے یو این نیوز کو 2023 میں بحیرہ کیسپین کے آر پار راہداری کو ڈیجیٹل صورت دینے کے لائحہ عمل کی مںظوری کے بارے میں بتایا۔

اقوام متحدہ کے فراہم کردہ ذرائع اور ہم آہنگ ضوابط کے ذریعے یہ اس راہداری سے خشکی اور سمندر دونوں راستوں سے ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارتی نقل و حمل کی جاتی ہے جس میں بحیرہ کیسپین کے آر پار ریل اور بحری جہازوں کے ذریعے سفر بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی تجارتی نقل و حمل کو مزید مشکل بنا رہی ہے۔ وسطی ایشیا کے ممالک کو تجارتی راستوں پر سیلاب، پہاڑی تودے گرنے اور خشک سالی جیسے قدری حوادث کا سامنا ہے۔

ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے 'یو این ای سی ای' نے نقل و حمل کے ڈھانچے پر دباؤ جانچنے کا طریقہ وضع کیا ہے۔ اس سلسلے میں سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر چلایا جانے والا ایک آن لائن پلیٹ فارم بھی شروع کیا گیا ہے جسسے صارفین کو موسمی شدت کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمایہ کاری کے حوالے سے موثر فیصلوں میں مدد ملے گی۔

انہوں نےبتایا کہ بہت سے ممالک پہلے ہی یہ نظام استعمال کر رہے ہیں اور اس کو جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام تیار کردہ ایسے ہی پلیٹ فارم سے جوڑنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

© ADB/Daro Sulakauri
خشکی میں گھرے آزربائیجان میں ریلوے لائن بچھائی جا رہی ہے

خشکی میں گھرے ممالک کا عالمی دن

آج خشکی میں گھرے ترقی پذیر ممالک کا عالمی دن بھی منایا جا رہا ہے جس کا مقصد ان ملکوں کی خصوصی ضروریات کے حوالے سے آگاہی بیدار کرنا ہے۔

اگرچہ ان ممالک کو ترقیاتی حوالے سے مختلف النوع مسائل کا سامنا ہے لیکن ان کی بہت سی ترجیحات ایک سی بھی ہیں۔ اسی لیے ان ممالک میں رہنے والے تقریباً 60 کروڑ لوگوں کے مشترکہ مسائل کا مشترکہ حل نکالنا ضروری ہے۔

آوازا کانفرنس کا پیغام واضح ہے کہ درست سوچ، موثر پالیسیوں اور بامعنی شراکتوں کے ذریعے خشکی میں گھرے ممالک خشکی کے ذریعے دوسرے ممالک سے موثر طور پر جڑ بھی سکتے ہیں اور ترقی کر سکتے ہیں۔